پاکستان

چیئرمین نیب کا ملک ریاض سے کیا تعلق؟

Reading Time: 2 minutes ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کے خلاف پاکستان کے قومی احتساب کے ادارے نے گذشتہ دس برس میں کوئی کارروائی نہیں کی ۔ اس دوران سپریم کورٹ پراپرٹی ٹائیکون کے خلاف تین فیصلے دے چکی ۔

مئی 19, 2019 2 min

چیئرمین نیب کا ملک ریاض سے کیا تعلق؟

Reading Time: 2 minutes

پاکستان میں احتساب کے قومی ادارے نیب کے چیئرمین جاوید اقبال نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں اپنے ادارے کو ملک و قوم کی بقا کے لیے ضروری قرار دیا ہے ۔

ڈیڑھ گھنٹہ طویل پریس کانفرنس میں قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے زیادہ دیر اپنی صفائیاں پیش کیں تاہم انہوں نے صحافیوں کے سوالوں کے جواب دینے سے گریز کیا اور چلے گئے ۔

اس دوران نیب کے چیئرمین سے ان کی بحریہ ٹاؤن میں رہائش اور ملک ریاض سے تعلق کے بارے میں پوچھا گیا مگر وہ کوئی واضح جواب دیے بغیر یہ کہہ کر نکل گئے کہ ’ان کے خلاف بھی ریفرنس فائل کیے گئے ہیں۔‘

خیال رہے کہ پاکستان کے رئیل سٹیٹ ٹائیکون کے خلاف سپریم کورٹ نے بھی کارروائی کی ہدایت کی تھی مگر قومی احتساب بیورو تین سال میں کوئی واضح اقدام کرنے میں ناکام رہا ہے ۔

جاوید اقبال ان دنوں ایک ٹی وی اینکر اور کالم نگار کو انٹرویو دینے کے بعد اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے شدید تنقید کی زد میں ہیں ۔ انہوں نے اس انٹرویو میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کے خلاف کارروائی میں پیش رفت کا عندیہ دیا تھا ۔

اتوار کو بظاہر اپنا تاثر درست کرنے کے لیے کی جانے والی اس پریس کانفرنس میں نیب کے چیئرمین نے ایک بار پھر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں پر طنز کیا اور ان کو ڈرانے کی کوشش بھی کی ۔ انہوں نے کہا کہ کہ ’ہمارے پاس ثبوت ہوتے ہیں اس لیے لوگ بیرون ملک فرار ہو جاتے ہیں ۔

صحافی اعزاز سید نے نیب کے چیئرمین سے پوچھا کہ ان پر ملک ریاض سے تعلقات کا الزام ہے اور کہا جاتا ہے کہ وہ بحریہ ٹاؤن کے رہائشی ہیں اس لیے ان کے خلاف کارروائی نہیں کرتے ۔

اعزاز سید نے جاوید اقبال سے یہ بھی کہا کہ ان کو چیئرمین لگانے میں ملک ریاض نے آصف زرداری کے ساتھ مل کر کردار ادا کیا تھا، کیا وہ اس کی وضاحت کریں گے مگر انہوں نے یہ کہہ کر ٹال دیا کہ پہلے بھی ایک صاحب کو دو سوالوں کے جواب دیے تھے انہوں نے تین کالم لکھ مارے ہیں ۔

نیب کے چیئرمین نے کہا کہ وہ عید کے بعد پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیں گے ۔

خیال رہے کہ جاوید اقبال سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج ہیں ۔ وہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے مارے جانے کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے سربراہ بھی تھے ۔

جاوید اقبال سات برس پاکستان میں جبری لاپتہ کیے گئے افراد کی بازیابی کے لیے قائم کمیشن کے سربراہ بھی رہے جہاں لاپتہ افراد کے لواحقین ان کے کردار کے حوالے سے سنگین الزامات عائد کرتے ہیں ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے