پی ٹی ایم معاملے پر اسمبلی میں ہنگامہ آرائی
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی پارلیمنٹ کے ایوان نمائندگان قومی اسمبلی میں حکومتی وزرا کی جانب سے پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی اور محسن داوڑ، علی وزیر کی رکنیت منسوخ کرنے کے مطالبے پر اپوزیشن نے سخت احتجاج اور واک آؤٹ کیا ہے۔
ہنگامہ آرائی کے دوران تحریک انصاف کی حکومت کو سخت نعرے بازی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
شمالی وزیرستان میں چیک پوسٹ پر پیش آئے واقعہ پر قومی اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ آرائی اس وقت ہوئی جب حکومی ارکان نے پشتون تحفظ موومنٹ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے محسن داوڑ اور علی وزیرکی رکنیت ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
جب انصافی حکومت کے وزرا نے محسن داوڑ اورعلی وزیرکی اسمبلی رکنیت منسوخ کرنے اور پی ٹی ایم کے حامیوں کو ملک سے نکالنے کا مطالبہ کیا تو حزب اختلاف نے سخت ردعمل دیتے ہوئےنشستوں سے کھڑے ہو کراحتجاج کیا اور اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی نشست پر کھڑے ہو گئے اور احتجاج میں حصہ لیا۔
ن لیگ کے خرم دستگیر نے ایس پی طاہر داوڑ کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ طاہر داوڑ کے قتل کے حوالے سے حقائق نہیں بتائے گئے۔ حکومت بتائے کہ ایک ایس پی کو دو صوبوں سے گزار کرکیسے افغانستان لے جایا گیا۔ حکومت ان کے قتل پرخاموش کیوں ہے؟
وزیر مملکت شہریار آفریدی نےکہاکہ پچھلے ادوار میں پختون قوم کو 1979 سے پہلے والی شناخت بتانا ضروری قراردیا گیا، ہم نے وہ مسائل حل کیے جو سابق حکومتوں میں پختونوں سے روا رکھے گئے۔ طاہر داوڑ کی لاش این ڈی ایس نے حکومت کی بجائے منظور پشتین کو دی، قومیت کے نام پر یہاں کسی کو دکانداری چمکانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، طاہر داوڑ کے قتل کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس جمع کرائیں، آگاہ کیا جائے گا۔
وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ پاکستان کے بیٹے کی لاش افغانستان کے پٹھو کے حوالے کی گئی، اس ایوان کے ارکان ریاست پاکستان کو للکارتے ہیں، ان کی رکنیت منسوخ کی جائے، ایسے لوگوں کو پاکستان میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔ ہنگامی آرائی کے باعث قائمقام اسپیکر نےاجلاس غیرمعینہ مدت کے لئےملتوی کر دیا۔