کشمیر: انڈیا مخالف مظاہروں پر فائرنگ
Reading Time: 2 minutesانڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں خصوصی حیثیت خاتمے کے بعد پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں جس پر سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے سینکڑوں افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق کی انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے بعد وہاں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعے کی نماز کے بعد سخت ترین کرفیو کے باوجود ہزاروں افراد نے مختلف شہروں احتجاجی مارچ کیا اور انڈیا مخالف نعرے بازی کی۔
سنیچر کو کچھ دیر کے لیے مواصلاتی رابطے بحال کیے جانے کے بعد مقامی افراد اور عالمی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے سری نگر سمیت دیگر شہروں سے مظاہروں کی ویڈیو اور تصاویر جاری کیں۔
اے ایف پی، روئٹرز اور ٹی آر ٹی کے مطابق کشمیری مظاہرین انڈیا مخالف نعرے بازی کر رہے تھے جن میں ’ہم کیا چاہتے آزادی‘، ’گو انڈیا گو بیک‘ اور ’انڈیا کا آئین نامنظور‘ کی فلک شگاف آوازیں گونجتی رہیں۔
الجزیرہ ٹی وی کے مطابق جلوسوں میں نوجوانوں کے ساتھ بچے اور بوڑھے کشمیریوں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔ ایک ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جلوس پر پولیس کی فائرنگ سے درجنوں افراد کے زخمی ہوئے۔
انڈیا کے ذرائع ابلاغ کے مطابق ہلاکتوں کی بھی اطلاعات ہیں جبکہ زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
سرینگر کے قمرواری علاقے میں پولیس نے مشتعل ہجوم پر آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں چلائیں جبکہ کچھ علاقوں سے پیلٹ گنز کے استعمال کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق پرتشدد مظاہروں کے تقریباً 100 واقعات پیش آئے ہیں جن میں بیس سے زیادہ افراد چھرے اور اشک آور گیس کے گولے لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔
سری نگر سمیت بڑے شہروں میں مقامی آبادی کو مسلسل کرفیو کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیا کی قلت پیدا ہونے کی شکایت ہے جبکہ انڈین حکومت نے کہا ہے کہ عید پر گشتی ٹرکوں کے ذریعے سبزیاں فراہم کی جائیں گی۔
ادھر پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ چین نے کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے سلامتی کونسل میں جانے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
چین کے دورے سے واپسی پر اسلام آباد میں میڈیا نمائندوں کو بریفنگ میں انہوں نے بتایا کہ چین کے صدر نے پاکستان کی ہر ممکن مدد کا یقین دلایا ہے۔