متفرق خبریں

تین ملزمان کیسے بری ہوگئے؟ عدالت

Reading Time: 2 minutes جج ارشد ملک کی ویڈیو بنانے اور پھیلانے کے مقدمے میں تین ملزمان کی بریت پر قانونی سوال اٹھا دیے گئے

ستمبر 23, 2019 2 min

تین ملزمان کیسے بری ہوگئے؟ عدالت

Reading Time: 2 minutes


احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کے ویڈیو سیکنڈل کیس میں تین ملزمان کی بریت پر انسداد الیکٹرانک کرائم عدالت کے جج طاہرمحمود نے قانونی سوالات اٹھا دیے ہیں۔

جج طاہر محمود نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کو خطوط لکھے ہیں۔

جج طاہر محمود نے جوڈیشل مجسٹریٹ ثاقب جواد اور تفتیشی ٹیم کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے۔

انسداد الیکٹرانک کرائم عدالت کے جج طاہرمحمود نےاسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار کو لکھا ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ ملزمان کو کس قانونی اختیار کے تحت مقدمے سے ڈسچارج کر سکتے ہیں۔

انسداد الیکٹرانک کرائم کی عدالت میں ایف آئی اے کے لیگل ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر اعجازشیخ پیش ہوئے۔

عدالت میں تفتیشی افسر انسپکٹر عظمت کی جانب سےابتدائی چالان جمع کروا گیا جس کے مطابق ایف آئی آر میں چھ ملزمان نامزد کیےگئےتھے جن میں سے تین کو مجسٹریٹ نےڈسچارج کر دیا ہے۔

تفتیشی نے بتایا کہ بری کیے گئے ملزمان میں ناصرجنجوعہ، غلام جیلانی اورخرم شہزاد شامل ہیں۔

جج طاہر محمود نےسوال اٹھایا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کیسےملزمان کوڈسچارج کرسکتےہیں۔ عدالت نے تفتیشی افسر 30 ستمبر تک مکمل چالان پیش کرنےکی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

خیال رہے کہ سات ستمبر کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل میں گرفتار تین ملزمان کو بری کرنے کا حکم سنایا تھا

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا تھا کہ حکام کو گرفتار ملزمان سے سابق جج کی ویڈیو سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے جس کے بعد تفتیشی رپورٹ میں ملزمان کو کلئیر قرار دیا گیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ ثاقب جواد نے ملزمان ناصر جنجوعہ، خرم یوسف اور غلام جیلانی کو بری کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔

قبل ازیں احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو اسکینڈل کے ایف آئی اے کی حراست میں موجود تینوں ملزمان ناصر جنجوعہ، خرم یوسف اور غلام جیلانی کو سیشن جج شائستہ کنڈی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے