پاکستان24 متفرق خبریں

تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس فیصلہ؟

اکتوبر 1, 2019 2 min

تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس فیصلہ؟

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کے الیکشن کمیشن نے حکمران جماعت تحریک انصاف کے لیے غیرملکی فنڈنگ کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے مدعا علیہ کی جانب سے اعتراضات پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو دس اکتوبر کو سنایا جائے گا۔

خیال رہے کہ منگل کو ڈیڑھ سال بعد تحریک انصاف کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس سماعت کی گئی۔

الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کی آخری سماعت مارچ 2018 میں ہوئی تھی۔

الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ کی تحقیقات کے لیے قائم خصوصی کمیٹی کی کارکردگی کا جائزہ لیا ہے اور کمیٹی کی رپورٹ اور تحریک انصاف کے اعتراضات پر مبنی درخواستوں کا فیصلہ محفوظ کیا ہے۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کو بڑے پیمانے پر غیرملکی فنڈنگ کے خلاف پارٹی کے سابق ارکان نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔ یہ معاملہ سب سے پہلے عمران خان کے ماضی کے بااعتماد ساتھی اکبر ایس بابر نے اٹھایا تھا۔

منگل کو وکیل احمد حسن نے الیکشن کمیشن کے ارکان کو بتایا کہ سٹیٹ بنک نے کمیٹی کو اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ 23 اکاؤنٹس تحریک انصاف کے ہیں۔

وکیل نے بتایا کہ کمیٹی کے ہر اجلاس میں تحریک انصاف کا نمائندہ موجود ہوتا تھا اور جب بھی وہ غیر حاضر ہوتے تو کمیٹی کا اجلاس منسوخ کر دیا جاتا۔

احمد حسن نے بتایا کہ تحریک انصاف انفارمیشن لیکج کا بہانہ بنا کر بھاگ رہی ہے جبکہ ٹی وی رپورٹس کے بارے میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ اپنے لوگوں نے معلومات افشا کیں۔

وکیل نے کہا کہ سکروٹنی کمیٹی کے تشکیل کے بعد دوسری بار الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہو رہے ہیں۔

مقدمے کی سماعت کے بعد الیکشن کمیشن کے باہر درخواست گزار اور تحریک انصاف کے بانی رہنما اکبر ایس بابر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ سال بعد دوبارہ سماعت ہوئی، پانچ سال ہو گئے کیس چل رہا ہے۔ تحریک انصاف متعدد بار ہائی کورٹ گئی اور تاخیری حربے استعمال کرتی رہی، نومبر 2014 سے کیس دائر کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے دعوے کچھ اور ہیں اس لیے ان کا امتحان لیا، تحریک انصاف اس لیے بنائی گئی تھی کہ حق سچ پر چلے گی۔

”عمران خان نے مجھے 2011 میں لکھ کر دیا کہ میرے بعد اکبر ایس بابر ہے۔ تحریک انصاف والے سیدھے رستے چلتے تو آج قوم کا یہ حال نا ہوتا۔“

انہوں نے کہا کہ آج بھی تحریک انصاف نے مجھے پارٹی کا ممبر نہیں مانا۔ الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹ میری ممبر شپ بحال کر چکی ہے۔

اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ سکروٹنی کمیٹی کے سامنے بھی تاخیری حربے استعمال کرتے رہے۔ اگر پی ٹی آئی تمام معلومات فراہم تو کرتی تو الیکشن کمیشن اسٹیٹ بینک کو لکھتے۔

”امریکہ، آسٹریلیا، اور ڈنمارک میں کمپنیاں بنائی گئی ہیں۔ الیکشن کمیشن میں آج چار درخواستیں پیش کیں اور درخواست میں موقف دیا کہ اکبر ایس بابر ممبر نہیں ہے کیونکہ کمیٹی کی معلومات پر میڈیا پر شیئر کرتے رہے۔“

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے