کالم

ویلکم ٹو دی کورٹ

دسمبر 5, 2019 2 min

ویلکم ٹو دی کورٹ

Reading Time: 2 minutes

محمد احمد ۔ صحافی

خصوصی عدالت میں پرویز مشرف سنگین غداری کیس کی سماعت ہوئی، عدالت میں حکومتی استعاثہ ٹیم کے نئے رکن علی ضیاء باجوہ عدالت میں پیش ہوئے۔ روسٹرم پر آتے ہی انہوں نے عدالت کو مخاطب کیا اور جسٹس وقار علی سیٹھ نے انہیں عدالت میں ویلکم کیا۔ دلائل کے آغاز پر علی ضیا باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ انہیں استغاثہ کی ٹیم میں شمولیت کی اطلاع کل ہی ملی اور کل ہی وہ اسلام آباد پہنچے، جہاں انہیں تین "ڈبے” ملے ہیں جن کو ابھی پڑھنا باقی ہے، ریکارڈ بھی تین ہزار صفحات پر مشتمل ہے لیکن ان یہ خواہش ہے کہ اس مقدمے کا جلد از جلد فیصلہ ہو۔

جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا کہ آپ کو اندازہ ہے کہ یہ خصوصی عدالت ہے اور خصوصی مقدمہ ہے آپ بتادیں کہ کب دلائل دیں گے، باقی مقدمات کو بالائے طاق رکھ کر اس مقدمے کی تیاری کریں۔ جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ آپ اتنے قابل وکلاء ہیں پہلے سے استغاثہ کی جانب سے دلائل دئیے گئے ہیں جو دستاویزات ہیں ان میں کوئی تضاد نہیں، آپ پہلے سے کی گئی جرح کے پانچ صفحے ہی پڑھ لیں تو کافی ہے، آپ کو تمام دستاویزات پڑھنے کی ضرورت نہیں، کیس کی تیاری کے لیے 4 دن بھی بہت ہیں۔

جسٹس نذر اکبر نے مزید کہا کہ 6 سال سے یہ مقدمہ چل رہا ہے اب ہم مزید استغاثہ کے ہاتھ میں نہیں کھیلیں گے، آپ لوگوں کے موکل وہ ہیں جو کسی بھی وقت آپ کو فارغ کرکے کہہ سکتے ہیں کہ آپ سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔

علی ضیاء باجوہ نے بتایا کہ ان پر کافی دباؤ ہے جس پر جسٹس نذر اکبر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ پر کس بات کا دباؤ ہے، وکیل اور جج پر قانون کے علاوہ کس چیز کا دباو ہوتا ہے ؟ آپ بتادیں آپ پر کیا دباو ہے ؟؟ آپ کا کام ہے کہ آپ عدالت کی معاونت کریں۔ علی ضیاء باجوہ نے مزید وقت دینے کی استدعا کی جس پر عدالت نے انہیں مزید 15 دن کا وقت دے دیا۔ سماعت کے آخر میں پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر روسٹرم پر آئے اور کہا کہ انہیں بھی سنا جائے، اس موقع پر عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ کس حیثیت میں آپ کو سنیں، آپ سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ لیں، اگر اس فیصلے پر آپ کو کوئی تحفظات ہیں تو اس پر نظر ثانی دائر کریں۔ سلمان صفدر بولے کے ہماری معاونت سے عدالت کو آسانی ہوگی، جسٹس نذر اکبر نے جواب دیا کہ ہمیں آپ کی آسانی نہیں چاہیے، آپ سپریم کورٹ کے حکم کو عزت دیں۔

عدالت نے استعاثہ کو 15 دن کا وقت دیتے ہوئے سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی اور عدالت نے استعاثہ کو ہدایت بھی کی ہے کسی بھی رکاوٹ کی صورت میں عدالت کو دو دن قبل تحریری دلائل جمع کروائیں بصورت دیگر فیصلہ سنایا جائے گا، اگلی سماعت پر فریقین کو دلائل مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے اور ایک مرتبہ پھر اس مقدمے کا فیصلہ قریب نظر آرہا ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے