تہران میں مظاہرے، برطانوی سفیر بھی گرفتار
Reading Time: < 1 minuteیوکرین کے طیارے کو میزائل سے گرائے جانے کے سرکاری اعتراف کے بعد ایرانی طلبہ اور عوام سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت اور پاسدارن انقلاب کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرے کے دوران برطانوی سفارت کار کی گرفتاری اور رہائی بھی ہوئی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے مظاہرین سے ہمدردی کا اظہار کیا اور ٹویٹ کیا کہ امریکہ ایرانی حکومت کے خلاف جدوجہد کرنے والوں کے ساتھ کھڑا ہے۔
مظاہرین نے سپریم لیڈر خامنا ای سمیت اعلی حکام سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا۔ مظاہرین نے نعرے لگائے کہ ان کا دشمن امریکہ نہیں، یہیں موجود ہے۔
ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی "فارس” کے مطابق پاسداران انقلاب کی طرف سے یوکرینی طیارے کو مار گرانے کے اعتراف کے بعد غصے میں بپھرے عوام دارالحکومت تہران کی سڑکوں پر نکل آئے۔ دارالحکومت میں "جامعہ امام کبیر” کے سامنے جمع ہونے والے مظاہرین نے شاہراہوں پر لگے جنرل قاسم سلیمانی کے تصویری پوسٹروں کو پھاڑ ڈالا۔
مظاہرین جن میں شہریوں کے علاوہ یونیورسٹیوں کے طلبہ کی بڑی تعداد بھی شامل تھی حکومت کےخلاف شدید نعرے بازی کر رہے تھے۔ وہ نعرے لگا رہے تھے "پاسداران انقلاب شرم سے ڈوب مرو” "ملک کا امن تباہ نہ کرو” "ڈکٹیٹر کے لیے موت ہے” "ہمیں جھوٹوں کا استعفی چاہیے” "ہمیں سپریم لیڈر خامنا ای کا استعفی چاہیے” "ہم نہیں تم شرپسند ہو”۔
نیوز ایجنسی کے مطابق مظاہرین کے جمع ہوتے ہی ایرانی پولیس کے خصوصی دستوں نے مظاہرے کی طرف جانے والے تمام راستوں کو بند کر کے مظاہرین کو منتشر ہونے پہ مجبور کر دیا۔