چلتی بس میں ریپ کرنے والے چاروں کو پھانسی
Reading Time: 2 minutesانڈیا کے دارالحکومت دہلی کی تہاڑ جیل میں ان چاروں مجرموں کو پھانسی دے دی گئی جنہوں نے سات برس قبل چلتی بس میں میڈیکل کی ایک طالبہ جیوتی سنگھ (نربھیا) کو اجتماعی جنسی زیادتی کے بعد گاڑی سے نیچے پھینک دیا تھا۔
جمعے کو علی الصبح مجرموں اکشے ٹھاکر، پاون گپتا، ونے شرما اور مکیش سنگھ کو پھانسی دی گئی۔
چاروں کی پھانسی پر عملدرآمد سپریم کورٹ کی جانب سے مجرموں کی آخری اپیل مسترد کیے جانے کے فوری بعد کیا گیا۔
16 دسمبر 2012 کو دہلی میں ایک چلتی بس کے اندر جیوتی سنگھ نامی ایک 23 سالہ لڑکی کو شام کے وقت گینگ ریپ کیا گیا تھا جس کے بعد چلتی بس سے سڑک پر پھینک دیا گیا تھا تاہم وہ معجزانہ طور پر پولیس کو بیان ریکارڈ کرانے تک زندہ رہی۔
دہلی پولیس نے مجرموں کا پتہ لگانے کے لیے میڈیکل کالج کے روٹ پر چلنے والی 400 بسوں کا معائنہ کیا اور ڈرائیور کو گرفتار کیا جس نے سب کچھ اگل دیا۔
جیوتی سنگھ ریپ اور قتل نے انڈیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور ملک کے طول و عرض میں لوگ انصاف کے لیے باہر نکل آئے تھے۔
جدید انڈیا کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی کیس کے چار مجرموں کو ایک ساتھ پھانسی دی گئی ہو۔
جمعے کی صبح مجرموں کی پھانسی کے بعد جیوتی سنگھ کی والدہ آشا دیوی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ انصاف ملنے پر انہوں نے اپنی بیٹی کی تصویر کو گلے لگایا کیونکہ آج ان کی بیٹی کی جیت ہوئی ہے۔
جیوتی سنگھ کیس کو ’نربھیا کیس‘ کے نام سے میڈیا میں شہرت ملی۔ نربھیا انڈین میڈیا نے جیوتی کو نام دیا جس کا مطلب بے خوف یا بہادر کے ہیں۔