کالم

انڈین کمپنی اور پاکستان کا معاشی حجم

مئی 26, 2020 4 min

انڈین کمپنی اور پاکستان کا معاشی حجم

Reading Time: 4 minutes

انڈیا اس وقت حجم کے اعتبار سے دنیا کی پانچویں بڑی معیشت اور پرچیزنگ پاور پیریٹی کے اعتبار سے دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔
پرچیزنگ پاور پیریٹی ppp دراصل معاشیات کی ایک تھیوری ہے جس میں فقط آمدنی کو نہیں دیکھا جاتا بلکہ کاسٹ آف لیونگ یعنی اس آمدنی کے بدلے میں کیا کیا خریدا جاسکتا ہے دیکھا جاتا ہے، مثلاً جو بگ میک برگر امریکا میں ساڑھے پانچ ڈالر کا ہے وہی برگر چائنا میں ساڑھے تین یو ایس ڈالر میں مل جاتا ہے یعنی اگر فی کس آمدنی کم بھی ہو تو اس کے مقابل زیادہ اشیا خریدی جاسکتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ppp میں چائنا نمبر ایک پر ہے۔

انڈیا کی معیشت تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشت سمجھی جا رہی تھی لیکن اس کو سب سے بڑا دھچکا اس وقت لگا جب مودی سرکار نے نوٹ بندی کا فیصلہ کیا، یہ فیصلہ بنیادی طور پر کالے دھن کو ختم کرنے کے لئے کیا گیا تھا لیکن تیسری دنیا کے دیگر ممالک کی طرح جہاں حکومتی وسائل نہایت کم ہوتے ہیں اور حکومتیں عوام کو تعلیم، صحت جیسی بنیادی ضروریات بھی فراہم کرنے کی صلاحیت سے عاری ہوتی ہیں وہاں پر کالے دھن کی گردش آگ بجھانے کا کام سرانجام دے رہی ہوتی ہے۔

یاد رہے کہ وہ پیسہ جو اپنے ہی ملک میں گردش میں رہتا ہے بہرحال پروڈکٹو ہوتا ہے، یعنی مدن لال نے رشوت میں پانچ سو روپے لئے اور جاتے ہوئے رام دیال سے دو کلو مٹھائی اپنے بچوں کے لئے لے گیا تو اس پانچ سو روپے میں سے رام دیال کو جو سو روپے بچے اس سے اس نے اپنے بچے کے لئے سرجیت سنگھ سے ایک کھلونا لے لیا اور سرجیت نے اس سو روپے میں سے بچنے والے بیس روپے سے بڑا پاوُ خرید لیا اور یوں وہ پیسہ لوگوں کی ضروریات زندگی پورا کرنے کے کام آتا رہا۔

نوٹ بندی کے اس فیصلے سے گردشی سرمائے میں شدید کمی آئی، اس ٹرننگ پوائنٹ سے دنیا کی بھارتی معیشت سے جڑی امیدوں کو زک تو پہنچی لیکن بھارتی معیشت کو آج کی تاریخ میں بھی ایک ابھرتی ہوئی معیشت کے طور پر دیکھا جارہا ہے کیونکہ انسانی آبادی کا ایک انبوہ عظیم اس خطے میں بستا ہے۔

انڈین معیشت کا پوٹینشل ہر آنے والے دن کے ساتھ بڑھ رہا ہے کیونکہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت یعنی امریکا سیاسی وجوہات کی بنا پر ایک پالیسی کے تحت چین سے کنارہ کشی اختیار کر رہا ہے اور خود امریکا کے اندر کم لاگت والی اشیاء بنانا ابھی ممکن نہیں ہو سکا اور مشرق بعید یعنی ملائشیاء،انڈونیشیا اور تائیوان وغیرہ میں معیار زندگی بلند ہونے کی وجہ سے مزدور کی کم از کم اجرت خاصی زیادہ ہوگئی ہے۔

ملائشیا میں کم از کم اجرت بارہ سو رنگٹ ہے جو کہ یو ایس ڈالر میں دو سو چھہتر ڈالر یعنی پاکستانی روپے میں اڑتالیس ہزار روپے بنتے ہیں، اور موجودہ حکومت اسے پندرہ سو رنگٹ فی مہینہ کرنے کا وعدہ کر چکی ہے۔

انڈونیشیا میں کم از کم اجرت تین اعشاریہ چرانوے ملین یعنی تقریباً ترتالیس ہزار پاکستانی روپے ہے,جبکہ بھارت ممبئی میں دس ہزار روپے یعنی ایک سو تیس ڈالر یا اکیس ہزار پاکستانی روپے کے برابر ہے کہ مشرق بعید سے تقریباً آدھی ہے۔

انڈیا کی آئی ٹی انڈسٹری کی ایکسپورٹ ننانوے ارب ڈالر ہے جس کا دو تہائی حصہ امریکا کو ایکسپورٹ کیا جاتا ہے۔
کرونا کی وجہ سے اس بات کا امکان ہے کہ آن لائن سلوشنز زیادہ تیزی سے ترقی کریں گے اور دنیا میں آئی ٹی کی طلب میں مزید اضافہ ہوگا اور بھارت کی یونیورسٹیاں اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ آئی ٹی ایکسپرٹس پیدا کر رہی ہیں۔
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ رواں برس انڈیا میں سیاحت کی صنعت کو بہت نقصان پہنچنے والا ہے،یاد رہے کہ سیاحت کا حصہ بھارتی معیشت میں دو سو چالیس ارب ڈالر کے برابر ہے۔
موجودہ عالمی وبا نے یوں تو دنیا کی ساری معیشتوں کو متاثر کیا ہے لیکن ترقی پذیر ممالک خصوصی طور پر یمارے خطے کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے،خطے میں بدترین معاشی حالات پاکستان کے ہیں اور اس کی وجہ شدید قسم کا سیاسی عدم استحکام بنا ہے،گذشتہ بارہ سال کے دوران آنے والی تینوں حکومتوں کے بارے میں عوامی رائے ایک بار بھی یہ نہ بن پائی کے یہ حکومت پانچ سال چل پائے گی اور موجودہ حکومت جس کے پاس شاید قومی اسمبلی سے لے کر سینیٹ تک کہیں بھی اکثریت موجود نہیں ہے اور حکومتی استحکام ایک مہین سے چھڑی پر ٹکا ہوا ہے کے لئے یہ بات ناممکن ہے کہ وہ ملکی معیشت میں کوئی پائیدار پالیسیاں دے پائے اور سرمایہ کار اس پر اعتماد بھی کر سکے۔

ان حالات میں اگر کوئی یہ بات کہے کہ انڈین معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے تو وہ لطیفہ یاد آتا ہے جس میں ایک شخص اپنے بچے سے پوچھتا ہے کہ امتحان کا کیا نتیجہ آیا اور جواب یہ ملتا ہے کہ ہمسائے کا بیٹا تین مضامین میں فیل ہوگیا، دوبارہ اسی سوال کا جواب یہ ملتا ہے کہ بشیر انکل کا بیٹا بھی دو مضامین میں فیل ہوگیا ہے جبکہ صاحبزادہ اپنا نتیجہ بتانے سے گریزاں رہتا ہے۔
تازہ ترین خبر یہ ہے کہ فیس بک نے تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری پانچ اعشاریہ سات ارب ڈالر انڈین کی ایک آئی ٹی بیسڈ کمپنی jio جو کہ ریلائنس کی ملکیت میں کی ہے اور اس کے نو اعشاریہ نناوے فیصد حصص خریدے ہیں یعنی جیو کمپنی کی کل ورتھ ستاون ارب ڈالر سے زائد ہے جو کہ پاکستان کی کل آمدن سے کہیں زیادہ ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے