پاکستان

ریلوے کے 76 ہزار ملازمین کی چھانٹی کی جائے

جون 12, 2020 < 1 min

ریلوے کے 76 ہزار ملازمین کی چھانٹی کی جائے

Reading Time: < 1 minute

پاکستان کی سپریم کورٹ میں ملازمین کی مستقلی کے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ریلوے کی حالت پر ناپسندیدگی ظاہر کی ہے اور چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ ریلوے میں نااہل افراد بھرے پڑے ہیں۔

جمعے کو مقدمے کی سماعت چیف حسٹس اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔

جہانزیب عباسی، صحافی ۔ اسلام آباد

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ریلوے بد ترین حال کو پہنچ چکی، ہر ہفتے ایک حادثہ ہو جاتا ہے، حادثات میں بڑا جانی اور مالی نقصان ہوتا ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ گذشتہ ہفتے ہونے والے حادثے میں کروڑوں کا نقصان ہوا، جبکہ چھ ماہ قبل ہونے والے حادثے کی رپورٹ اب تک نہیں آئی۔

انہوں نے کہا کہ ریلوے مسلسل خسارے میں جا رہا ہے۔

چیف جسٹس نے وزارت ریلوے کے سیکریٹری کے بیان پرعدم اطمنان کا اظہار کرتے ہوئے 76ہزار ملازمین کی چھانٹیوں کے لیے کہا۔ چیف جسٹس نے آرڈر لکھواتے ہوئے کہا کہ عدالت نے سیکرٹری ریلوے کا بیان سنا بلکل مطمئن نہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ریلوے میں نااہل افراد بھرے پڑے ہیں، ریلوے ملازمین خود اپنے محکمے کے ساتھ وفادار نہیں، ریلوے حادثات کی نہ رپورٹ ہے نہ ہی عمل درآمد ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ریلوے فوری طورپراپنا اصلاحاتی عمل شروع کرے۔ عدالت نے کہا کہ غیر ضروری اورنااہل ملازمین کی چھانٹی کرے اور سیکریٹری اس کی رپورٹ آئندہ سماعت پر پیش کرے۔

سماعت غیر معینہ مدت کے لے ملتوی کر دی گئی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے