پارلیمان میں پھر زمینوں پر فوجی الاٹمنٹ کی گونج
Reading Time: 2 minutesپاکستان کے پارلیمان کے ایوان نمائندگان یعنی قومی اسمبلی میں حکمران جماعت تحریک انصاف کے رکن سردار ریاض مزاری نے ڈیرہ غازی خان میں فوجی افسران کو زمینوں کی الاٹمنٹ کا معاملہ اٹھایا ہے۔
منگل کو بجٹ پر تقریر کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی ریاض مزاری نے کہا کہ ’چند روز پہلے ریاض پیرزادہ نے چولستان کے جس مسئلے کی نشاندہی کی تھی ہمارا بھی وہی مسئلہ ہے۔ 35 سے 40 ہزار ایکٹر زمین آرمی کو الاٹ کی جارہی ہے، ملی بھگت کرکے غیر آباد زمین کو الاٹ کرانے کی کوشش کی جارہی ہے.‘
انہوں نے کہا کہ مہربانی کرکے روکا جائے ورنہ وہاں کے مقامی دس بارہ ہزار خاندان کہاں جائیں گے۔ ہمارےعلاقے میں لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال سنگین ہو چکی ہے اور وزیراعلیٰ کو بھی آگاہ کیا جا چکا ہے مگر کوئی نہیں سن رہا۔
’جو زمین بنجر ہو وہ الاٹ ہونی تھی لیکن اہم اراضی الاٹ کی جا رہی ہے۔ مقامی لوگو ان کو الاٹ ہونی چاہئیے۔ امن و امان کا مسئلہ بھی گھمبیر ہوتا کا رہا ہے۔ بیس سے پچیس لوگوں نے علاقے میں انت مچا رکھی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ امن و امان کے معاملے پر وزیراعظم اور وزیراعلی سے بھی بات ہوئی۔ لگتا ہے وزیراعلی کی بھی بات نہیں سنی جا رہی۔‘ خیال رہے کہ سردار ریاض مزاری پاکستان کے سابق نگران وزیراعظم میر بلخ شیر مزاری کے صاحبزادے ہیں جو تحریک انصاف کے ٹکٹ پر روجھان ضلع راجن پور سے منتخب ہوئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ جمعے کو مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی ریاض پیرزادہ نے ایوان میں کہا تھا کہ ان کے علاقے چولستان میں مقامی افراد کو بے دخل کیا جا رہا ہے اور فوجی افسران زمین الاٹ کرا رہے ہیں۔
ریاض پیرزادہ نے کہا تھا کہ مقامی کاشتکار اس صورتحال سے سخت پریشان ہیں اور فوج کی اعلیٰ کمان سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
دریں اثنا وفاقی کابینہ نے اسلام آباد کے مضافات میں 45 ایکڑ اراضی فوج کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس کے ڈائریکریٹ کے حوالے کرنے کی منظوری دی ہے۔ جگیوٹ کے علاقے میں واقع اس زمین کے لیے آئی ایس آئی نے مئی 2018 میں پہلی بار وفاقی حکومت سے درخواست کی تھی۔
جگیوٹ کی اراضی بنی گالہ کے ساتھ بحریہ انکلیو کے اطراف واقع ہے۔