کالم

محترم جناب جنرل عاصم باجوہ (ہلال امتیاز ملٹری)

جولائی 20, 2020 2 min

محترم جناب جنرل عاصم باجوہ (ہلال امتیاز ملٹری)

Reading Time: 2 minutes

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

آپ کا حال تو نظر آ ہی رہا ہے کہ برا ہے مگر امید ہے بھابی خیریت سے ہوں گی۔ گزارش ہے کہ آپ لوگ سٹاف کالج کر جاتے ہیں، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے بھی بڑی بڑی ڈگریاں حاصل کرجاتے ہیں لیکن پھر بھی اثاثے کم ظاہر کرنے جیسا معمولی سا کام بھی آپ لوگوں سے ڈھنگ سے نہیں ہوتا۔ یہی کام اگر مجھ مدرسے والے کو کرنا ہوتا تو قیمت تیس لاکھ بھی ظاہر نہ کرتا اور سکینڈل بھی نہ بنتا۔ میرا اس گاڑی سے متعلق بیان حلفی میں موقف ہوتا کہ گئے دنوں کی بات ہے، ایک جمعے والے روز مدرسے کا چندہ بکس کھول کر مال مفت سے اپنا دلِ بے رحم بہلا رہا تھا کہ کیا دیکھتا ہوں، چندہ بکس میں سے مختلف لوگوں کی جانب سے ڈالے گئے نوٹوں کے ساتھ ایک چابی بھی نکل آئی جس کے ساتھ منسلک پرچی پر درج تھا

"ایک بندہ خدا کی جانب سے مہتمم صاحب کی خدمت میں”

میں سادہ سا بندہ ہوں، چابی دیکھ کر پریشان ہوگیا کہ یا خدا بندہ چابی تو دے گیا تالا دیا ہی نہیں۔ پھر خیال آیا کہ چابی اتنی بڑی ہے تو تالا کتنا بڑا ہوگا؟ وہ چندہ بکس میں تو نہ سما سکتا ہوگا۔ چنانچہ میں میں نے منبر سے لے کر وضو خانے تک ہر جگہ تلاش کیا مگر تالا نہ ملا۔ اسی تلاش کے دوران ایک مقتدی قریب آیا جو میری طرح سادہ نہیں بلکہ اعلی تعلیم یافتہ تھا۔ اس نے پوچھا

"حضرت لوٹا گم گیا ہے کیا؟”

عرض کیا

"نہیں بھئی، ایک بندہ خدا چندہ بکس میں چابی ڈال گیا ہے میرے لئے۔ چابی سے لگتا ہے کہ تالا کوئی بہت جدید نوعیت کا بڑا تالا ہے۔ بس وہی تلاش کر رہا ہوں، پتہ نہیں کہاں رکھ گیا ہے”

اعلی تعلیم یافتہ مقتدی نے چابی دکھانے کا کہا تو میں نے دکھادی۔ چابی دیکھ کر وہ بہت ہنسا۔ اور کہا

"حضرت، یہ تالے کی نہیں بلکہ Toyota ZX کی چابی ہے، اور جس طرح تالا چندہ بکس میں نہیں سما سکتا اسی طرح ٹویٹا زیڈ ایکس بھی وضو خانے میں نہیں سما سکتی۔ وہ گیٹ پر ملے گی”

ہم گیٹ پر گئے تو گاڑی کھڑی تھی۔ اب اس کی قیمت ساڑھے چار کروڑ روپے ہے یہ تو اب ابھی دجالی میڈیا سے ہی سنا ورنہ ہم سادہ لوگوں کو مسواک، کھجور اور عود کے سوا کسی شے کی قیمت کہاں معلوم ہوتی ہے؟

قبلہ جنرل صاحب ! دیکھ لیجئے، یہ کتنا فول پروف موقف ہے۔ جب میں چندہ بکس میں ہر ہفتے آنے والے سو سو، ہزار ہزار کے نوٹوں کا سورس بتانے کا نہ تو پابند ہوں اور نہ ہی مجھ سے کوئی پوچھتا ہے تو اسی چندہ بکس میں ڈالی گئی ٹیوٹا زیڈ ایکس کا سورس مجھ سے کیسے پوچھا جا سکتا ہے؟ لاء چھوڑئیے یہ تو کامن سینس کے بھی خلاف ہے۔ میں تجویز کرتا ہوں کہ جہاں عسکری درسگاہوں کی اتنی بڑی بڑی ڈگریاں لے رکھی ہیں وہیں ایک کورس جامعۃ الرشید سے بھی فرما لیجئے جو اتفاق سے ہے بھی ایک سابقہ عسکری درسگاہ۔ فقط والسلام

العبدالفقیر
رعایت اللہ فاروقی، مہاجر مکھی
(حال وارد کراچی)

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے