پاکستانی صدر کے بیان پر فرانس کا شدید ردعمل، سفارتکار طلب
Reading Time: 2 minutesفرانس نے پاکستان کے صدر عارف علوی کے بیان پر پیرس میں پاکستانی سفارت کار کو طلب کر کے شدید احتجاج کیا ہے، پاکستانی صدر نے کہا تھا کہ فرانس میں اسلام کے خلاف قانون سازی سے مسلمانوں کو بدنام کیا جا رہا ہے۔
صدر عارف علوی نے سنیچر کو ایک مذہبی کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ ’یہ ایک خطرناک مثال ہے کہ اکثریت کی حمایت میں قانون تبدیل کر کے اقلیت کو تنہائی کا شکار کیا جائے۔‘
پاکستان کے صدر نے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے مسئلے پر سکول ٹیچر کا سر قلم کیے جانے کے بعد ہونے والی قانون سازی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا ’جب آپ پیغمبر اسلام کی توہین کرتے ہیں، تو آپ تمام مسلمانوں کی توہین کرتے ہیں۔‘
صدر علوی کا کہنا تھا ’میں فرانس کی سیاسی قیادت پر زور دیتا ہوں کہ ایسے معاملات کو قوانین میں مت گھسائیں، لوگوں کو قریب لائیں، کسی خاص مذہب کو خاص طریقے سے پیش کر کے لوگوں میں نفرت اور تعصب پیدا کرنے کی ضرورت نہیں۔‘
فرانس کے وزیر خارجہ نے پیر کے روز کہا تھا کہ انہیں پاکستانی صدر کے بیان پر حیرت اور ناراضی ہے کیونکہ بل میں کوئی امتیازی عنصر شامل نہیں۔
ان کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ ’بل مذہب کی آزادی اور بنیادی اصولوں پر مبنی ہے اس میں کہیں مذاہب کے درمیان تفریق نہیں ہے اور تمام عقیدوں کے حوالے سے یکساں ہے۔‘
فرانسیسی وزارت خارجہ کا کہنا تھا ’پاکستان کو دو طرفہ تعلقات کے لیے یہ سب کچھ سمجھنے اور تعمیری رویہ اپنانے کی ضرورت ہے۔‘
پچھلے ہفتے فرانس کے ایوان زیریں سے منظور ہونے والے اس بل کو صدر میخواں کے دعوے کی مناسبت سے ’علیحدگی پسندی کے خلاف‘ قرار دیا گیا ہے۔
صدر میخواں نے کہا تھا کہ اسلام پسند سیکولرزم، صنفی برابری ار دوسری فرانسیسی اقدار سے انکار کر کے خود کو فرانسیسی معاشرے سے دور کر رہے ہیں۔ متذکرہ قانون سازی سے ریاست کو اختیار حاصل ہو گا کہ وہ نفرت اور تشدد پر اکسانے والی کسی بھی مذہبی تنظیم یا عبادت گاہ کر بند کر سکے۔
پاکستان کی حکومت صدر میخواں کے سخت گیر اسلام کے بارے میں بیان کی شدید مذمت کرتی رہی ہے، جس کے بعد حملوں کی لہر میں 250 لوگوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔
اکتوبر میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے صدر میخواں کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کا دفاع کرنے پر ان پر’اسلام پر حملے اور اسلاموفوبیا کی حوصلہ افزائی‘ کا الزام لگایا تھا۔
پاکستان ان بہت سے مسلم ممالک میں سے ایک ہے جہاں اکتوبر میں اس وقت فرانس کے خلاف شدید احتجاج ہوا جب فرانسیسی صدر ایمانوئیل میخواں نے کارٹونز کی اشاعت کے حق کا دفاع کیا تھا۔
ملائیشیا کے ساتھ پاکستان کا بھی فرانس میں سفیر موجود نہیں ہے۔