میانمار میں جرنیلوں کے خلاف ہزاروں کا احتجاج، سات ہلاک
Reading Time: < 1 minuteمیانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف جاری احتجاجی مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز کے تشدد سے مزید سات افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ اطلاع اتوار کو سیاسی اور طبی ذرائع نے دی ہے۔
میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد سیاسی رہنما آنگ سان سوچی اور ان کی پارٹی کے رہنماؤں کی گرفتاری سے لے کر اب تک مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور اب اس میں شدت آتی جا رہی ہے۔
کیتھولک کارڈینل چارلس ماؤنگ نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ’میانمار ایک جنگ کی شکل پیش کر رہا ہے۔‘
میانمار کے شہر ینگون کے مختلف حصوں میں پولیس نے مظاہرین پر اس وقت فائرنگ کر دی جب وہ آنسو گیس اور سٹن گرنیڈز سے مظاہرین کو روکنے میں ناکام ہوگئی۔
سوشل میڈیا ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زخمی ہونے والوں کو ان کے ساتھی اٹھا کر لے جا رہے ہیں اور فٹ پاتھوں پر خون بکھرا پڑا ہے۔
ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ ایک آدمی کو ہسپتال لایا گیا جس کے سینے میں گولی لگی ہوئی تھی۔