سندھ سینیٹ کس کے اضافی پوائنٹس سے کامیاب ہوا؟
Reading Time: 3 minutesعبدالجبار ناصر
وفاقی حکومتی اتحاد کا گرینڈ دیمو کریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے پیر صدر الدین شاہ راشدی کو پوائنٹس گیم میں اتحادیوں نے دوسری ترجیح میں نہیں رکھا اور اتحادیوں کا صرف ایک فل ووٹ (100 پوائنٹس ) اور تیسری ترجیح میں صرف 136 پوائنٹس ملے، جبکہ پیر صدرالدین شاہ راشدی کو مجموعی طور اتحادیوں سے 613 پوائنٹس درکار تھے، پیپلزپارٹی نے اضافی دو امیدوار کھڑے کرکے اپنے لئے مشکل پیدا کردی ، تاہم بال بال بچ گئی، سندھ میں اپوزیشن 65 ارکان میں سے تینوں کیٹگریوں میں 57 ارکان نے اپنے امیدواروں کو ووٹ کاسٹ کیاہے۔ مجموعی طور پر تینوں کیٹگریوں کے 13 ووٹ مسترد ہوگئے ہیں ۔
سندھ سے سینیٹ کی 7 جنرل نشستوں پر درست ووٹ 161 (16100پوائنٹس )تھے اور امیدوار کو زیادہ سے زیادہ 2013 پوائنٹس کا کوٹہ حاصل کرنا تھا۔ ترجیحی اور قابل انتقال ووٹ کے فارمولے کے تحت ایوان بالا کے انتخابات میں ایک ووٹ کو 100 پوائنٹس تصور کیا جاتا ہے ۔ گنتی کی پہلی ترجیحی کے ووٹ میں پیپلزپارٹی کی شیری رحمان کو 2200 پوائنٹس (22 ووٹ)، ایم کیوایم کے فیصل سبزواری کو 2200 پوائنٹس (22 ووٹ)، پیپلزپارٹی کے تاج حیدر کو 2000 پوائنٹس (20 ووٹ)،پیپلزپارٹی کے سلیم مانڈوی والا کو 2000 پوائنٹس (20 ووٹ)، پیپلزپارٹی کے شہادت اعوان 1900 پوائنٹس (19 ووٹ)،تحریک انصاف کے فیصل وائوڈا کو 2000 پوائنٹس (20 ووٹ)، پیپلزپارٹی کے جام مہتاب حسین ڈھر کو 1900 پوائنٹس (19 ووٹ)، گرینڈڈیمو کریٹس الائنس کے پیر صدر الدین شاہ کو 1500 پوائنٹس (15 ووٹ)،پیپلزپارٹی کے صادق علی میمن 300 پوائنٹس (3 ووٹ) اور پیپلزپارٹی کے دوست علی جیسر نے 100 پوائنٹس (1 ووٹ) ملا ۔
شیری رحمان اور فیصل سبزواری کے پوائنٹس کی تعداد برابر ہونے کی وجہ سے دونوں ٹاس کیا گیا تاکہ گنتی آگے چلائی جاسکے اور امیدوار کے اضافی ووٹ ایگزاسٹ قرار دے کر منتقل کیے جاسکیں۔ ٹاس کے نتیجے میں شیری رحمان پہلے نمبر پر آئیں اور فیصل سبزواری دوسرے نمبر پر رہے۔
پہلے شیری رحمان کے 187 پوائنٹس منتقل کیے گئے، جام مہتاب، سلیم مانڈوی والا، تاج حیدر اور شہادت اعوان کو 32،32 جبکہ دوست علی جیسر اور صادق میمن کو 24،24 پوائنٹس منتقل ہوئے۔ دوسری گنتی میں سلیم مانڈوی والا کو 2032 پوائنٹس کے ساتھ کامیابی ملی۔ فیصل سبزواری کے 187 پوائنٹس ایگزاسٹ کرکے تقسیم کیے گئے جس کے نتیجے میں فیصل وائوڈا کو 96 اور شہادت اعوان کو 8 پوائنٹس اور پیر صدر الدین شاہ کو 64 پوائنٹس ملے۔
ترجیحی ووٹ کی وجہ سے پہلے کامیابی تاج حیدر کو ملی اور پھر فیصل وائوڈا کو کامیاب قرار دیا گیا، سلیم مانڈوی والا کے 19 پوائنٹس ایگزاسٹ کرکے 16 پوائنٹس جام مہتاب حسین کو منتقل کیے گئے، تاج حیدر کے بھی 19 پوائنٹس کی منتقلی کے نتیجے میں شہادت اعوان کو 16 پوائنٹس ملے اور وہ کامیاب قرار پائے۔
اگلی گنتی میں فیصل وائوڈا کے اضافی 83 پوائنٹس کی منتقلی ہوئی ، جن میں سے 72 پوائنٹس پیر صدر الدین شاہ کو ملے۔ جس کے بعد دوست علی جیسر کے 124پوائنٹس کی منتقلی ہوئی، 100 پوائنٹس شہادت اعوان اور 24 پوائنٹس صادق علی میمن کو منتقل ہوئے۔
اگلی گنتی میں شہادت اعوان کے 43 پوائنٹس منتقل ہوئے اور آخری گنتی میں صادق علی میمن کے 348 پوائنٹس کی منتقلی کی باری آئی اور جام مہتاب حسین 100 پوائنٹس حاصل کرکے ساتویں امیدوار کی حیثیت سے کامیاب حاصل کی، جبکہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے پیر صدر الدین شاہ راشدی 1636 پوائنٹس کے ساتھ آٹھویں نمبر پر رہے اور نشستیں سات ہونے کی وجہ سے وہ ہار گئے ۔
خواتین کی دو نشستوں کے لئے 167 ووٹ میں سے 4 ووٹ مسترد ہوگئے اور کامیابی کے لئے کوٹہ 5434 پوائنٹس رکھا گیا ، پیپلزپارٹی کی پلوشہ محمد زئی خان کو 6000 پوائنٹس ، ایم کیوایم کی خالدہ اطیب کو 5700 پوائنٹس ملے ، جبکہ پیپلزپارٹی کی رخسانہ پروین کو 4600 پوائنٹس ملے ۔ پہلی ترجیح میں ہی مطلوبہ پوائنٹس سے زائد پوائنٹس ہونے میں اولذکر دونوں امیدواروں کو کامیاب قرار دیاگیا۔
ٹیکنو کریٹ کی 2 نشستوں لئے 167ووٹ(16700ُپوائنٹس ) میں سے 3 ووٹ مسترد ہوگئے اور 164 کو درست قرار دیکر کامیابی کے لئے کوٹہ 5467 پوائنٹس مقرر کیاگیا اور گنتی میں پیپلزپارٹی کے فاروق ایچ نائک کو 6100پوائنٹس ، تحریک انصاف کے سیف اللہ ابڑو کو 5700 پوائنٹس ،پیپلزپارٹی کے ڈاکٹر کریم خواجہ کو 4300 پوائنٹس اور تحریک لبیک پاکستان کے یشاء اللہ خان افغان کو 300 پوائنٹس ملے ۔ پہلی ترجیح میں ہی مطلوبہ پوائنٹس سے زائد پوائنٹس ہونے میں اولذکر دونوں امیدواروں کو کامیاب قرار دیاگیا۔
تنیوں کیٹگریوں میں کل 13ووٹ مسترد ہوگئے ،جن میں سے جنرل میں 6، خواتین میں 4 اور ٹیکنوکریٹ میں 3 ووٹ ہیں۔ پیپلزپارٹی کو 104، خواتین میں 106 اور ٹیکنوکریٹ میں 104 ارکان نے ووٹ دیا،جبکہ ایوان میں پیپلزپارٹی کے 99 ارکان ہیں ۔دوسری جانب اپوزیشن کے امیدواروں کو تینوں کیٹگریوں میں 57 ارکان نے ووٹ دیا ہے، جبکہ اپوزیشن ارکان کی تعداد 65 ہے ۔