میگھن کا شاہی خاندان پر نسل پرستی کا الزام، خودکشی کا بھی سوچا
Reading Time: 2 minutesبرطانیہ کے شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مرکل نے معروف امریکی ٹی وی میزبان اوپرا ونفری کو دو گھنٹے کے طویل انٹرویو میں شاہی خاندان سے علیحدگی کی وجوہات پر تفصیلی گفتگو کی ہے۔
شاہی خاندان سے ایک سال قبل علیحدگی کے بعد اپنے پہلے ٹی وی انٹرویو میں میگھن مرکل نے کہا کہ ’انہیں شاہی خاندان کی جانب سے تحفظ نہیں ملا، شاہی خاندان کو یہاں تک اعتراض تھا کہ ہمارے بچے کی رنگت کالی ہوگی۔ بچے کی پیدائش کے بعد شاہی خاندان کی تصویر کھنچوانے کے بارے میں پوچھا تک نہیں گیا۔‘
شاہی خاندان پر نسل پرستی کا الزام لگاتے ہوئے میگھن نے کہا کہ ’شاہی خاندان کے افراد نہیں چاہتے تھے کہ ان کا بیٹا یا بیٹی شہزادہ یا شہزادی بنے۔‘
میگھن نے کہا کہ ’وہ شاہی خاندان سے اس قدر ناخوش تھیں کہ انہوں نے خود کشی کے بارے میں بھی سوچا کیونکہ انہوں نے ذہنی صحت کے بحران میں شاہی خاندان سے مدد چاہی تھی لیکن ان کی مدد نہیں کی گئی۔‘
ان سے پوچھا گیا کہ کیا خودکشی کے یہ خیالات انہیں اس وقت آئے جب وہ ماں بننے والی تھیں؟ اس پر میگھن کا کہنا تھا کہ ’یہ بہت بہت واضح تھا۔‘
’شاہی خاندان کا حصہ بننے کے بعد مجھے خاموش کرا دیا گیا، میں نہیں جانتی تھی کہ شاہی خاندان کا فرد ہونا کیسا ہوتا ہے، میری کردار کشی کی گئی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’میں مزید زندہ نہیں رہنا چاہتی تھی، اور یہ ایک بالکل واضح، حقیقی اور خوفناک سوچ تھی، اور مجھے یاد ہے کہ ’ہیری نے اس وقت کس طرح مجھے سنبھالا اور میری مدد کی۔‘
ایک سوال پر میگھن مرکل کا کہنا تھا کہ ’یہ دعویٰ غلط ہے کہ شہزادی کیٹ مڈلٹن ان کی وجہ سےغمزدہ ہوئیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کیٹ مڈلٹن نے ان سے معافی مانگی، غلطی تسلیم کی اور پھول بھی پیش کیے۔‘