متفرق خبریں

عورت کے مضبوط کردار تخلیق کرنے والی ڈرامہ نویس حسینہ معین کا انتقال

مارچ 26, 2021 < 1 min

عورت کے مضبوط کردار تخلیق کرنے والی ڈرامہ نویس حسینہ معین کا انتقال

Reading Time: < 1 minute

معروف کہانی کار اور ڈرامہ نویس حسینہ معین انتقال کرگئیں۔ ان کے خاندان نے اس بات کی تصدیق کردی ہے۔

انہوں نے تنہائیاں، دھوپ کنارے، ان کہی، پرچھائیاں، کسک، آنسو، انکل عرفی اور کہر جیسے لازوال ڈرامے لکھے۔

حسینہ معین کینسر کے عارضے میں بھی مبتلا تھیں۔ ان کے ڈراموں میں ہمیشہ عورت کو ایک مضبوط کردار کے طور پر پیش کیا جاتا تھا۔

حسینہ معین نے لاچار اور ظلموں کی ماری عورت کی بیساکھی کبھی استعمال نہیں کی۔ اسی کی دہائی میں بھی ان کے لکھے ہوئے کردار جدید زمانے کی مضبوط عورت کی ترجمانی کرتے تھے چاہے وہ دھوپ کنارے کی مرینہ خان ہوں یا تنہائیاں کی شہناز شیخ۔ چھوٹی سی کہانی کی سعدیہ امام ہوں یا میرے درد کو جو زباں ملے کی انجلین ملک۔

حسینہ معین نے ٹی وی ، ریڈیو اور اسٹیج کے لئے متعدد بین الاقوامی شہرت یافتہ کہانی لکھیں۔ انہوں پاکستان ٹیلی ویژن کےلئے ان کہی، تنہائیاں، کرن کہانی، دھوپ کنارہ، آہٹ، انکل عرفی، شہزوری، کہر، دیس پردیس، پل دو پل، آنسو، کسک، پرچھائیاں اور پروسی جیسے مقبول ڈرامے تحریر کئے۔

حسینہ معین کا جنم ہندستان کے شہر کانپور میں ہوئی انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم وہیں سے حاصل کی۔

انہوں نے 1950 میں ہندستان سے ہجرت کرکے کراچی آئیں۔ انہوں نے بی اے گورنمنٹ کالج فار وومین سے کیا اورایم اے کی ڈگری کراچی یونیورسٹی سے تاریخ کی مضمون میں حاصل کی۔
انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس کا ایوارڈ بھی ملا ہے۔

حسینہ معین نے ہندوستان کے چینلز کے لیے بھی لکھا اور کچھ فلموں کی کہانیاں بھی لکھیں۔ پاکستان شوبز انڈسٹری کی حسینہ آپا آج نارتھ ناظم آباد میں دفنا دی جائیں گی مگر ان کی لکھی کہانیاں زندہ رہیں گی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے