تحریک لبیک کے تین ہزار سے زائد کارکن گرفتار، پولیس حراست میں بدترین تشدد
Reading Time: 2 minutesپاکستان میں کالعدم قرار دی گئی مذہبی جماعت تحریک لبیک کے تین ہزار سے زائد کارکنوں کو ملک کے تین صوبوں میں پولیس نے گرفتار کر کے مقدمات درج کیے ہیں اور اس دوران پنجاب پولیس نے اپنے روایتی بدترین تشدد کا مظاہرہ کیا ہے۔
مذہبی جماعت کے کارکنوں پر حراست میں بدترین تشدد کر کے پنجاب پولیس نے ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل کی ہیں جس پر پاکستان کی حکومت اور انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری کی جانب سے مکمل خاموشی ہے۔
سوشل میڈیا پر پولیس تشدد کی ویڈیوز سامنے آنے کے بعد عوامی حلقوں کا سخت ردعمل سامنے آ رہا ہے۔
صحافی حامد میر نے پنجاب پولیس کے اہلکاروں کی مذہبی جماعت کے کارکن پر تشدد کی ویڈیو شیئر کر کے لکھا کہ قانون کے محافظوں کو بھی قانون ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے۔
صحافی مطیع اللہ جان نے تبصرہ کیا کہ اگر قانون کے ہاتھ میں لتر ہوگا تو لوگوں کے ہاتھ میں قانون ہوگا۔
ادھر وفاقی وزیرچوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے پنجاب سے 2359، خیبر پختونخوا سے 370 اور سندھ سے 285 مظاہرین کو شرپسندانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو بزور طاقت بلیک میل نہیں کیا جا سکتا، پولیس اور اداروں پر تشدد میں ملوث مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ شرپسند عناصر اپنے مذموم ارادوں میں ناکام و نامراد ہوں گے، حکومت نے اپنی بہترین حکمت عملی سے تحریک لبیک پاکستان کے پرتشدد مظاہروں کو ناکام بنایا۔
انہوں نے کہا پولیس کے دو اہلکار ہلاک اور 600 کے لگ بھگ زخمی ہوئے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ آج تین گھنٹے سوشل میڈیا کی بندش پر افسوس ہے، اس پر معذرت خواہ ہیں، پوری کوشش ہوگی کہ آئندہ ایسا نہ ہو۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے ہر ممکن کوششیں بروئے کار لا رہی ہے۔
انہوں نے امن و امان کے قیام کیلئے وزارت داخلہ، وزارت مذہبی امور، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس سمیت صوبائی حکومتوں کے کردار کو سراہا۔