پاکستانی وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب کا مقصد کیا؟
Reading Time: 2 minutesپاکستان کے وزیراعظم عمران خان سعودی عرب کے تین روزہ دورے پر ہیں۔
انہوں نے جمعے کی شب سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی ہے جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کئی معاہدوں پر دستخط بھی کیے گئے۔
ایک طرف پاکستان اور سعودی عرب کی جانب سے اس دورے کی سرکاری اطلاعات فراہم کی جا رہی ہیں جن میں دو طرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون کی باتیں ہو رہیں تو دوسری جانب وزیراعظم کے دورے سے قبل پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا دورہ سعودی عرب اور وہاں اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں تجزیہ کاروں کو کچھ اور سوچنے پر مجبور کر رہی ہیں۔
پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں گزشتہ برس تناؤ آیا تھا اور حالیہ دورے سے اس میں کمی دکھائے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
کئی تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشمیر کے تنازعے پر بھی سعودی دورے میں بات چیت کی جا رہی ہے اور یہی اس دورے کا مقصد ہے جس کے لیے پہلے آرمی چیف مملکت گئے۔
اس دوران پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا یہ بیان اہمیت کا حامل ہے جس میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب مسئلہ کشمیر کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
پاکستان میں حکام نے سعودی ولی عہد کے انڈیا کے دورے کے بعد کشمیر کے مسئلے پر سعودی عرب کی خاموشی پر سوال اٹھایا تھا اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے اس حوالے سے ایک بیان نے صورتحال کشیدہ بنا دی تھی۔
ادھر سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیراعظم پاکستان عمران خان نے قصر السلام جدہ کے ایوان شاہی میں مذاکرات کیے۔
انہوں نے پاکستان اور سعودی عرب کے دو طرفہ تعلقات کے استحکام کے موضوع پر بات چیت کی۔ سعودی پاکستانی اعلیٰ رابطہ کونسل کے معاہدے پر دستخط کیے۔ دونوں رہنماؤں کی موجودگی میں پاکستان اورسعودی عرب کے درمیان دو معاہدوں اور دو مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔
ان معاہدوں میں جس میں سزایافتگان کے سلسلے میں تعاون کا معاہدہ، انسداد جرائم کے سلسلے میں تعاون کا معاہدہ شامل ہے۔
انسداد منشیات کے سلسلے میں مفاہمتی یادداشت پر مملکت کی جانب سے وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز اور پاکستان کی طرف سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دستخط کیے۔
توانائی، بنیادی ڈھانچے، ٹرانسپورٹ، پانی اور مواصلات کے شعبوں میں منصوبوں کی فنڈنگ کے لیے مفاہمتی یادداشت پر سعودی عرب کی طرف سے وزیر سیاحت و سربراہ سعودی ترقیاتی فنڈ احمد الخطیب اور پاکستان کی جانب سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دستخط کیے۔