پاکستانی مال پر نیا امریکی ٹیکس، اس کا حل کیا ہے؟
امریکہ نے اپنی نئی ٹیرف پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان پر 29 فیصد فکس ڈیوٹی عائد کر دی ہے۔
خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق پاکستان کے تاجر اور صنعت کار امریکہ کو کپڑے، چاول، سرجیکل آلات وغیرہ برآمد کرتے ہیں۔
ڈیوٹی یا ٹیرف عائد کرنے سے امریکی خریداروں کو پاکستانی چیزیں مہنگی پڑیں گی جس سے پاکستانی ایکسپورٹرز (برآمد کنندگان) کو نقصان ہوگا کیونکہ مہنگا ہونے کی وجہ سے کم مال بکے گا۔
دوسری جانب امریکہ بھی اس شعبے میں اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے ویت نام اور دیگر ایسے ملکوں سے معاہدے کر سکتا ہے جن کا مال سستا پڑتا ہو۔
تجزیہ کار قمر امجد کے مطابق پاکستان کا ٹریڈ والیم یا تجارتی حجم امریکہ کے ساتھ سرپلس میں تھا۔ سادہ مطلب یہ ہے کہ پاکستان امریکہ کو سات ارب ڈالر کا سامان بیچتا ہے اور امریکہ سے اڑھائی سے تین ارب کا سامان خریدتا ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے بعد ایک تو ڈالر کا زرمبادلہ آنا بند ہو سکتا ہے۔ اور دوسرا پاکستان میں بے روزگاری بڑھنے کا امکان ہے۔
اس کا حل کیا ہے؟
قمر امجد نے کہا کہ اس کا حل یہ ہے کہ پاکستان ہیومن رائٹس میں بہتری لائے۔ تاکہ یورپ کے ساتھ جی ایس پی پلس کا سٹیٹس قائم رہے اور پاکستان یورپی مارکیٹ میں زیرو ٹیکس ایکسپورٹ کو انجوائے کر سکے، لیکن انسانی حقوق کی موجودہ صورت حال رہی تو جی ایس پی پلس خطرے میں رہے گا۔
ان کے مطابق امریکہ کے بعد یورپ ہی سب سے بڑا اپشن ہے، اس کے علاوہ مڈل ایسٹ میں تجارت بڑھانی ہو گی۔