غزہ میں بچ جانے والے اسرائیلی یرغمالیوں کی تعداد کتنی ہے؟
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کی فوج نے غزہ کی پٹی میں موجود دو یرغمالیوں کی لاشیں برآمد کی ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گاڈ ہاگئی اور جوڈتھ وائنسٹائن اسرائیلی نژاد امریکی شہری تھے جبکہ جوڈتھ کے پاس کینیڈا کی بھی شہریت تھی۔
یہ دونوں حماس کے سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حملے کے دوران اغوا کیے گئے تھے۔ اسی حملے کے بعد غزہ میں جنگ کا آغاز ہوا تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم نے جمعرات کو کہا کہ ان کی باقیات فوج اور داخلی سلامتی ایجنسی شین بیت کے ایک خصوصی آپریشن کے ذریعے اسرائیل واپس لائی گئیں۔
حماس کے عسکریت پسندوں کے سات اکتوبر کو حملے میں 1200 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی، جبکہ 251 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
اسرائیل کے جوابی آپریشن میں حماس کے زیرانتظام کام کرنے والی غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 54 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
خیال رہے کہ وزارت صحت شہریوں اور جنگجوؤں میں کوئی تفریق نہیں کرتی۔
غزہ میں یرغمالی
حماس نے سات اکتوبر 2023 کو کل 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔ جبکہ اس حملے سے قبل اس کے پاس چار یرغمالی تھے جن میں سے دو سنہ 2014 اور 2015 میں غزہ میں داخل ہوئے تھے۔ اور باقی دو سنہ 2014 کی جنگ میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی لاشیں تھیں۔
قیدیوں کے تبادلے یا دیگر معاہدوں کی صورت میں 148 یرغمالی رہا کیے گئے جن میں آٹھ لاشیں شامل ہیں۔
اسرائیلی فوجیوں نے 43 یرغمالیوں کی لاشیں ڈھونڈیں اور آٹھ کو زندہ بچایا۔
اس وقت حماس کی قید میں 56 یرغمالی ہیں جن میں سے 33 کے بارے میں اسرائیل کا خیال ہے کہ وہ مر چکے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ کئی اور یرغمالیوں کے بارے میں انہیں ’شک‘ ہے کہ وہ مر چکے ہیں۔
قید میں موجود پانچ یرغمالیوں میں سے تین تھائی لینڈ، ایک نیپال اور ایک تنزانیہ کا شہری تھا۔ تاہم ان میں سے دو تھائی اور ایک تنزانین کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔