اہم خبریں پاکستان24 عالمی خبریں

اقوام عالم تماشائی اور اسلامی بلاک بے بس، اسرائیل کی جارحیت جاری

مئی 18, 2021 2 min

اقوام عالم تماشائی اور اسلامی بلاک بے بس، اسرائیل کی جارحیت جاری

Reading Time: 2 minutes

غزہ میں اسرائیلی بمباری سے پیدا ہونے والی صورتحال پر فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں، مصر کے‌ڈکٹیٹر السیسی اور اردن کے بادشاہ عبداللہ ثانی نے ویڈیو لنک کانفرنس میں گفتگو کی ہے تاہم صہیونی فوج کو حملوں‌سے روکنے کے لیے کسی نتیجے پر نہیں‌پہنچ سکے.
امریکہ کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں‌کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں‌قراردادیں ویٹو کیے جانے کے بعد عالمی سفارتکاری کے ذریعے حالیہ صہیونی جارحیت کو روکنے کے امکانات پیدا نہیں‌ہو سکے جبکہ اسلامی ملکوں کی تنظیم او آئی سی پر سخت تنقید کی جا رہی ہے کہ اس کی حیثیت صرف بیان جاری کرنے کی حد تک ہی رہ گئی ہے.
متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے حماس مخالف کے باعث غزہ میں اسرائیلی بمباری پر دیگر اسلامی ملکوں کی جانب سے بھی پیش رفت دکھائی نہیں‌دے رہی.
ترکی، ملائیشیا اور ایران اس وقت ایسے تین ملک ہیں‌جو اسرائیل کے خلاف سخت مؤقف رکھتے ہیں تاہم ترکی کو بھی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی وجہ سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے.
ادھر روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ حماس اور دیگر فلسطینی گروپوں نے تین ہزار تین 350 میزائل فائر کیے ہیں جس میں تین سو میزائل صرف پیر کو فائر کیے گئے۔
دوسری جانب امریکی فوج کے جوائنٹ چیف آف سٹاف جنرل مارک ملی نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری تنازع پھیل بھی سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لڑائی جاری رہنے کی صورت میں منفی نتائج کے علاوہ وسیع پیمانے پر عدم استحکام کا خدشہ ہے۔
’لڑائی کا جاری رہنا کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔‘
وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ٹیلی فونک رابطے کے دوران جنگ بندی کی حمایت کی۔
تاہم اس سے قبل نیتن یاہو نے فوج کو ہدایت دی تھی کہ شدت پسندوں کے ٹھکانوں اور غزہ میں رہنماؤں کی رہائش گاہوں پر حملے جاری رکھیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے ٹیلی ویژن پر خطاب میں کہا تھا کہ شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے جاری رہیں، اسرائیل کے رہائشیوں کے لیے سکیورٹی اور امن کی بحالی کی غرض سے تمام ضروری اقدامات کرتے رہیں گے
نیتن یاہو کے بیان پر ردعمل میں حماس کے عسکری ونگ کے ترجمان ابو عبیدہ نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مکانوں اور رہائشی عمارتوں پر حملے فوری نہ بند کیے گئے تو تل ابیب پر راکٹ برساتے رہیں گے۔
مصر کی جانب سے جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں جبکہ امریکہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی تین قراردادوں کو بلاک کر چکا ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے