آئی ایس آئی والی تقریر کی باری آئی تو عدالتی وقت ختم
Reading Time: < 1 minuteبرطرف جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی اپیل کی سماعت کے دوران وکیل حامد خان نے اُن کی راولپنڈی بار میں آئی ایس آئی کے عدالتی امور میں مداخلت والی تقریر پڑھنا شروع کی تو بینچ نے آئندہ سماعت کی تاریخ دے دی۔
پیر کو سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے برطرف جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی اپیل پر سماعت جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی۔
شوکت صدیقی کے وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے نوٹس کے باوجود جواب جمع نہیں کرایا جس پر اٹارنی جنرل بولے کہ درخواست قابل سماعت ہونے کی رکاوٹ عبور ہونے پر جواب جمع کرائیں گے۔
وکیل حامد خان نے کہا کہ شوکت عزیز صدیقی نے کھلی عدالت میں انکوائری نہ کرنے کا جوڈیشل کونسل کا فیصلہ چیلنج کیا تھا جس کے بعد سپریم کورٹ نے قابل سماعت ہونے پر ہی فیصلہ دیا تھا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ درخواست قابل سماعت سمجھنے اور قرار دینے میں فرق ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کل جس بنیاد پر درخواست قابل سماعت سمجھی گئی وہ دیکھنا بھی ضروری ہے، تقریر اور اس کے نکات سے انکار نہیں کیا گیا جبکہ جوڈیشل کونسل نے سمجھا کہ مزید تحقیقات کی ضرورت نہیں۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ جس ریفرنس میں برطرفی ہوئی اس میں حقائق تسلیم شدہ ہیں، حقائق تسلیم شدہ ہوں تو انکوائری کمیٹی کیا کرے؟
وکیل حامد خان نے کہا سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری بھی بار سے خطاب کرتے رہے ہیں جس پر جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ افتخار چوہدری بار سے ہمیشہ لکھی ہوئی تقریر کرتے تھے، افتخار چوہدری نے کبھی تقریر میں کسی پر الزام نہیں لگایا تھا۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔