پاکستان پاکستان24

ابصار عالم پر قاتلانہ حملہ کرنے والے کی شناخت کیوں نہ ہو سکی؟

جون 18, 2021 2 min

ابصار عالم پر قاتلانہ حملہ کرنے والے کی شناخت کیوں نہ ہو سکی؟

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کی پارلیمنٹ کے ایوان نمائندگان (قومی اسمبلی) کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کو اسلام آباد پولیس کے حکام نے بتایا ہے کہ پیمرا کے سابق چیئرمین اور سینیئر صحافی ابصار عالم پر گولی چلانے والے حملہ آور کی شناخت نادرا کے عدم تعاون کی وجہ سے رُکی ہوئی ہے۔
کمیٹی کے جمعرات کو منعقدہ اجلاس میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں صحافیوں پر بڑھتے حملوں کا جائزہ لیا گیا۔
سینیئر صحافیوں ابصار عالم، حامد میر، عاصمہ شیرازی اور دیگر نے اپنے تجربات اور مؤقف سے آگاہ کیا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے زیر صدارت اجلاس میں سپیشل سیکرٹری داخلہ، ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد افضال احمد کوثر اور وزرات داخلہ اور انسانی حقوق کے سینیئر حکام موجود تھے۔
کمیٹی کو سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے بتایا کہ ’گذشتہ دو ماہ سے پولیس ان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے ملزموں کا سراغ نہیں لگا سکی‘۔
ڈی آئی جی آپریشنز نے کمیٹی میں اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا کہ ’پولیس کے پاس چہرے شناخت کرنے کی ٹیکنالوجی نہیں اور اس مقصد کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج نادرا کو بھیجی گئی تاہم ابھی تک اس کی رپورٹ نہیں آئی۔‘

کمیٹی کے چیئرمین نے سیکرٹری داخلہ سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ’یہ معاملہ ابھی ان کے نوٹس میں آیا ہے۔ وہ جمعے کو دوبارہ نادرا سے پتا کر کے کمیٹی کو اس بارے میں آگاہ کریں گے۔‘
اس موقع پر تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عطا اللہ اور سپیشل سیکرٹری داخلہ شیر عالم محسود کے درمیان وزارت کی کارکردگی پر تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا.
تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عطا اللہ نے کہا کہ ’وزارت داخلہ کام ہی نہیں کرتی، کمیٹی چیئرمین ان کو پابند کریں ورنہ یہ کبھی رپورٹ نہیں دیں گے۔‘
 سپیشل سیکرٹری داخلہ شیر عالم محسود نے رکن اسمبلی کی بات کا بُرا منایا اور غصے میں بلند آواز سے بولے ’ایسا نہیں ہے ہم بہت کام کرتے ہیں۔‘
اس پر ایم این اے عطا اللہ بھی غصے میں آ گئے اور کہا کہ ’سیکرٹری کی جرات کیسے ہوئی ان سے اس لہجے میں بات کرنے کی۔‘
ساتھ ہی ان کو شٹ اپ بھی کہہ دیا۔
خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس اور ملک کی مایہ ناز انٹیلی جنس ایجنسیاں تاحال صحافیوں پر حملےکرنے والے کسی ایک بھی ملزم کی شناخت کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں.
اس فہرست میں قبائلی علاقے میں حیات اللہ اور اسلام آباد سے اغوا کیےجانے کے بعد قتل کیے گئے سلیم شہزاد سے لے کر حامد میر اور ابصار عالم پر قاتلانہ حملے کرنے والے، مطیع اللہ جان کے اغواکار اور اسد طور پر تشدد کرنے والے شامل ہیں.

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے