کشمیر کی خصوصی حیثیت کی فوری بحالی ممکن نہیں: کشمیری رہنما
Reading Time: 2 minutesانڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے وزیراعظم نریندر مودی کی آل پارٹیز کانفرنس شرکت کے بعد بتایا ہے کہ کشمیر کی ریاستی حیثیت فوری طور پر بحال نہیں کی جا رہی۔
کشمیری رہنماؤں کے مطابق ریاست میں پہلے حلقہ بندیوں کا عمل مکمل کیا جائے گا جس کے بعد اسمبلی انتخابات منقعد کرائے جائیں گے جبکہ جموں و کشمیر کو دوبارہ ریاست بنانے کے بارے میں غور انتخابات کے بعد کیا جائے گا۔
کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے نریندر مودی سے ملاقات کے بعد میڈیا کو بتایا کہ بعض رہنماؤں نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کی بحالی کا مطالبہ کیا لیکن کئی رہنماؤں نے کہا کہ چونکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اس لیے اس کا فیصلہ اب عدالت پر ہی چھوڑ دینا چاہيے۔
غلام نبی آزاد کے مطابق کشمیر کو دوبارہ ریاست بنانے کے مطالبے پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کشمیر میں جمہوریت کے عمل کی بحالی کی پابند ہے لیکن اس سے پہلے جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں کی حد بندی کا کام پورا کیا جائے گا اور اس کے بعد انتخابات منعقد کیے جائیں گے۔
کانفرنس میں شرکت کے بعد وزیر داخلہ امیت شاہ نے بتایا کہ اسمبلی انتخابات کے بعد کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے پر غور کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ انڈیا کے ساتھ رہنے کے حامی کشمیری رہنماؤں کی یہ کانفرنس وزیراعظم نریندر مودی نے بلائی تھی جو اُن کی رہائش گاہ پر ہوئی اور تقریباً ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہی۔
کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے تقریباً دو برس بعد وزیراعظم مودی کی کشمیری رہنماؤں کو کانفرنس میں شرکت کی یہ پہلی دعوت تھی۔
اس میں سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی، ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور غلام نبی آزاد نے شرکت کی۔