سائبر حملوں کے پیچھے روس ہوا تو جواب دیں گے: امریکی صدر
Reading Time: 2 minutesامریکی صدر جو بائیڈن نے ملک کی انٹیلیجنس ایجنسیوں کو سینکڑوں کاروباری اداروں کو نشانہ بنانے والے سائبر حملوں کی تفتیش کی ہدایت کی ہے۔
بائیڈن کے مطابق تاحال ایسے شواہد نہیں جن کی بنیاد پر روس کو الزام دیا جا سکے.
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق رینسم ویئر اٹیک یعنی تاوان وصولی کے لیے ایک سائبر حملے میں امریکہ کی سینکڑوں کمپنیاں متاثر ہوئی ہیں۔
امریکہ میں حکام کو اس سائبر حملے کے پیچھے ایک روسی گروپ کے سرگرم ہونے کا شبہ ہے۔
سائبر سکیورٹی کی ایک کمپنی ہنٹریس لیب کا ماننا ہے کہ نیا حملہ بھی روسی ہیکرز نے اپنے سافٹ ویئر سے کیا۔
یاد رہے کہ ہیکرز نے امریکی آئی ٹی کمپنی کاسیا کو جمعے کے روز نشانہ بنایا اور اس کے بعد کاسیا کے کارپوریٹ نیٹ ورک کو استعمال کرنے والی تمام کمپنیوں کو ہدف بنایا گیا۔
اس نئے سائبر حملے میں 200 کے لگ بھگ امریکی تجارتی کمپنیاں متاثر ہوئی ہیں۔
امریکی صدر بائیڈن ریاست مشیگن میں اپنے ویکسینیشن پروگرام کو بڑھانے کے دورے پر ہیں جہاں ان سے نئے سائبر حملے کے بارے میں سوال کیا گیا۔
جو بائیڈن نے کہا کہ ’ان کو تاحال اس بارے میں یقین نہیں ہے کہ اس حملے کے پیچھے کون ہے۔‘
ان کہنا تھا کہ ’ابتدائی طور پر یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ اس کے پیچھے روس کی حکومت نہیں، لیکن ابھی ہم اس بارے میں یقینی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔‘
امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کو تفتیش کے لیے ہدایات جاری ہیں اور امریکہ جواب دے گا اگر اس نتیجے پر پہنچے کہ روس ملوث ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں متعدد امریکی کمپنیوں کو تاوان کی وصولی کے لیے سائبر حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔
بین الاقوامی کمپنی جے بی ایس بھی گزشتہ دنوں رینسم ویئر حملوں کا نشانہ بنی۔