چینی ٹیم کی تحقیقات، داسو واقعے کی تفتیش حتمی مرحلے میں
Reading Time: 2 minutesچین کی جانب سے داسو ڈیم کی سائٹ پر اپنے 9 انجینیئرز کے بعد سخت ردعمل سامنے آیا اور اب پڑوسی ملک کی تفتیشی ٹیم نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا ہے.
پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ چین نے اپنے شہریوں کے لیے مزید سکیورٹی مانگی ہے جس کی فراہمی کے لیے وزارت داخلہ نے متعلقہ ایجنسیوں کو ہدایات جاری کی جا چکی ہیں جبکہ وزیراعظم عمران خان نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو چین جانے کی ہدایت کی ہے۔
سنیچر کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ داسو واقعے کی تحقیقات حتمی مرحلے میں ہیں۔ ’اس کی تفتیش اعلیٰ سطح پر کی جا رہی ہے اور اب چین کے 15 لوگ تحقیقات میں شامل ہو چکے ہیں۔‘
شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ داسو واقعے کی تفتیش کرتے ہوئے جیسے جیسے ہمیں اطلاعات موصول ہوتی ہیں ہم چین کو آگاہ کرتے ہیں۔
وزیر داخلہ کے مطابق ’لاہور میں دھماکہ کرنے والوں کو بھی پکڑا گیا ہے اور اب یہ داسو میں ایسی سازش میں کامیاب ہوئے ہیں مگر یہ کامیابی عارضی ہے۔ ان ملزمان کو بھی قانون کے دائرے میں لائیں گے۔‘
شیخ رشید احمد نے کہا کہ انہوں نے چینی حکام سے وزیراعظم کے کہنے پر رابطہ کیا تھا۔ ’ہم نے ان سے تعزیت کی۔ انہوں نے اپنے شہریوں کے لیے مزید سکیورٹی مانگی جو ہم نے وزارت داخلہ کے ذریعے فراہمی کے لیے تمام متعلقہ ایجنسیوں کو کہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد تفتیش کے لیے پاکستان آنے والی چین کی 15 رکنی ٹیم کے ارکان جائے حادثہ پر جا چکے ہیں۔
’چین کی حکومت کو مکمل یقین دلاتے ہیں، ان مجرموں کو، خفیہ ہاتھوں اور سی پیک دشمنوں اور پاک چین دوستی کے دشمنوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔ پاک چین دوستی حالات و حادثات سے بالا ہے۔‘
وزیر داخلہ کے مطابق ان کا چین کے وزیر داخلہ سے رابطہ ہے اور ’اس کی تفتیش اعلیٰ سطح پر کی جا رہی ہے اور اب چین کے بعد 15 لوگ اس میں شامل ہو ئے ہیں۔‘