نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر نے عدالت میں کیا کہا؟
Reading Time: < 1 minuteاسلام آباد میں سابق سفارتکار کی بیٹی نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر ذاکر کو سول جج جوڈیشل مجسٹریٹ صہیب بلال رانجھا کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ملزم کو مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیا گیا۔
سنیچر کو پولیس نے ملزم کو دو دن کے جسمانی رینانڈ مکمل ہونے پر عدالت پیش کیا۔
عدالت میں پولیس تفتیشی کی جانب سے مزید ریمانڈ کی استدعا پر ملزم نے کہا کہ ان سےآلہ قتل برآمد ہو چکا ہے اس مزید جسمانی ریمانڈ نہ دیا جائے۔
ملزم کے عدالت میں بیان پر جج نے پوچھا کہ مقدمہ کا تفتیشی آفیسر کون ہے؟
تفتیشی آفیسر نے بتایا کہ تین دن میں ہم نے آلہ قتل، پسٹل نائن ایم این اور آہنی مکہ، سگریٹ، بلڈ سیمپل لیا ہے۔
سرکاری وکیل ساجد چیمہ نے بتایا کہ مقتولہ کے کپڑے لیے ہیں، ملزم اور مقتولہ کا موبائل برآمد کرنا باقی ہے، مقدمے میں ملزم سے تفتیش باقی ہے، زیادہ سے زیادہ ریمانڈ درکار ہے۔
ایڈووکیٹ شاہ خاور نے کہا کہ میں مدعی کی طرف سے وکیل ہوں، موبائل فون کی برآمدگی بہت ضروری ہے۔
ملزم نے عدالت کے باہر انگریزی زبان میں رپورٹرز کے سوالوں کے جواب بھی دیے مگر کسی کو واضح سمجھ نہ آئی کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں۔