نسیم بی بی اور ان کے معصوم بچے کے کٹتے گلے پر شور کیوں نہیں؟
Reading Time: 3 minutesراولپنڈی کے علاقے چونترہ میں خنجر کے وار سے قتل کی گئی نسیم بی بی اور ان کے 14 ماہ کے شیر خوار بچے کے قتل میں نامزد ملزم کی عدم گرفتاری اور میڈیا کی خاموشی پر چند سوشل میڈیا صارفین نے سوال اٹھائے ہیں.
صارفین پوچھ رہے ہیں کہ نسیم بی بی اور ان کے معصوم بچے کا بھی نور مقدم کی طرح گلا کاٹا گیا تو اس کیس میں خاموشی کیوں ہے؟
سوشل میڈیا پر تین دو دن سے موجود مختصر ویڈیو میں زخمی گردن کے ساتھ مٹی پر بیٹھی ایک خاتو ن نہایت مشکل سے ایک شخص کے سوالوں کے جواب دے رہی ہے جبکہ قریب ہی ایک شیر خوار بچہ بے جان پڑا ہے.
وہاڑی سے تعلق رکھنے والی نسیم بی بی راولپنڈی کے نواحی علاقے میں بھیک مانگ کر اپنے 14 ماہ کے بچے کو پال رہی تھیں.
ایف آئی آر کے مطابق تھانہ چونترہ کی حدود میں نسیم بی بی اور ان کے بچے پر ملزم واجد نے خنجر کے وار کیے اور نسیم بی بی کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
ان کا شیر خوار بچہ ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی جان سے چلا گیا جبکہ نسیم بی بی ایک دن بعد راولپنڈی ڈی ایچ کیو ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دنیا سے رخصت ہو گئیں۔
ہسپتال کی جانب سے جاری کردہ موت کے سرٹیفیکیٹ پر نسیم کے گھر والوں نے لکھا کہ ’ہم نے میت وصول کر لی ہے۔‘
پولیس نے نسیم بی بی کی بہن شمیم کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کیا ہے.
موت سے قبل نسیم بی بی کے پولیس کو دیے گئے بیان کے مطابق واجدعلی نامی شخص جنہیں نسیم پہلے سے جانتی تھیں، نے انہیں کہا کہ آپ کی دوسری اولاد نہیں ہو رہی تو آپ میرے ساتھ آئیں میں آپ کو تعویز لے کر دوں گا، یہ ان کے ساتھ چلی گئیں۔ نسیم کا کہنا تھا کہ وہ نہیں جانتیں کہ وہ لوگ انہیں جنگل میں کیسے لے گئے۔ وہاں لے جا کر واجد نے ان پر تشدد کیا اور ان کے بچے پر بھی وار کیا جس کی وجہ سے بچے کی موت واقع ہو گئی۔‘
پولیس کے مطابق ملزم واجد علی تھانہ چونترہ کی حدود میں واقع چک بیلی بازار میں فرینیچر کا کام کرتا ہے .
ہسپتال ذرائع کے مطابق نسیم بی بی کو لگنے والے خنجر کا زخم کافی گہرا تھا اور وہ جانبر نہ ہو سکیں۔
ایف آئی آر کے مطابق نسیم کی بہن شمیم بی بی نے بیان دیا کہ وہ اور ان کی ہمشیرہ نسیم بی بی جن کی عمر 30 برس ہے اور ان کا بیٹا اپنے ماموں محمد رمضان کے ساتھ روات شہر میں رہائش پذیر ہیں جبکہ باقی بہن بھائی والدین کے ساتھ وہاڑی میں رہتے ہیں۔
شمیم کے مطابق غربت کے باعث وہ گداگری کر کے گزارا کرتے ہیں۔ 24 جولائی کی دوپہر 12 بج کر 30 منٹ پر وہ ان کی بہن نسیم بی بی ن کا بیٹا گلفام اپنے ماموں رمضان کے ہمراہ گداگری کی غرض سےچک بیلی خان بازار پہنچے جہاں واجد علی نامی شخص جو مہوٹہ موہڑہ داخلی چک بیلی خان راولپنڈی، ان سے ملا۔
شمیم بی بی کے مطابق نسیم بی بی واجد علی کو پہلے سے جانتی تھی۔ واجد نے نسیم اور اس کے بیٹے گلفام کو اپنے ساتھ موٹر سائیکل پر بٹھایا اور ہمیں وہیں انتظار کرنے کا کہہ کر مہوٹہ موہڑا گاؤں روانہ ہو گیا۔
شمیم بی بی کے مطابق دو گھنٹے بعد واجد اپنے موٹر سائیکل پر تیزی سے ہمارے پاس سے گزر گیا جس سے ہمیں شک ہوا۔ اور ہم نے نسیم اور اس کے بیٹے کی تلاش شروع کر دی۔ جب ہم مہوٹہ موہڑہ کے جنگل میں پہنچے تو نسیم نے شور مچا کر ہمیں اپنے پاس بلایا۔ اور بتایا کہ واجد انہیں یہاں لایا تھا اور ان کا ریپ کیا اور اس کے بعد چھری نکال کر انہیں قتل کرنے کی نیت سے ان پر وار کیا جو ان کی گردن پر سامنے لگا اور وہ شدید زخمی ہو گئیں جبکہ واجد نے چھری کا دوسرا وار گلفام پر کیا جو اس کی گردن کے بائیں جانب لگااوروہ بھی شدید زخمی ہو گیا۔