اہم خبریں پاکستان24 عالمی خبریں

کامیڈین کاشا ژوان کا قتل، طالبان قاتلوں کو سزا دے سکیں گے؟

جولائی 30, 2021 3 min

کامیڈین کاشا ژوان کا قتل، طالبان قاتلوں کو سزا دے سکیں گے؟

Reading Time: 3 minutes

افغانستان میں طالبان جنگجوؤں نے جنوبی صوبے قندھار میں ایک مقامی کامیڈین نذر محمد کو تحویل میں لینے کے بعد قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کی اور اب سخت عوامی ردعمل پر اس کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔

اس قتل کے بعد طالبان کے انتقامی مزاج کے بارے میں ایک بار پھر بحث شروع ہو گئی ہے، جہاں افغانستان میں اس قتل کی سخت مذمت کی جا رہی ہے جبکہ پاکستان میں طالبان کے حامی اس وحشت انگیزی کے لیے تاویلیں لا رہے ہیں۔

کامیڈین نذر محمد جن کی شہرت کاشا زوان کے نام سے تھی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر طالبان نے شیئر کی جس میں وہ جنگجووں کے درمیان ایک گاڑی میں بیٹھے ہیں۔

ابتدائی طور پر صورتحال سے بے خبر کاشا ژوان سے جب جنگجوؤں ان کے طالبان مخالف لطائف، گالیوں اور ویڈیوز کے بارے میں پوچھتے ہیں تو وہ اپنے رواتی انداز میں گالی کے ساتھ جواب دیتے ہیں۔

اس کے بعد طالبان جنگجو ان کے چہرے پر تھپڑ مارتے ہیں اور وہ بے بسی سے کھسیانی ہنسی ہنس دیتے ہیں۔
اس ویڈیو کے بعد طالبان نے کاشا ژوان کو فائرنگ کر کے قتل کیا اور ان کی لاش قندھار کے ایک گاؤں میں پھینک دی گئی۔

سوشل میڈیا پر کاشا ژوان کی ویڈیو اور ان کے قتل کی خبر آنے کے بعد طالبان کے خلاف سخت ردعمل سامنے آیا۔ شروع میں طالبان کے حامیوں کی جانب سے اس قتل کی حمایت کی گئی اور کہا گیا کہ کاشا ژوان گالیاں دیتے تھے۔

عالمی طور پر اپنی نئی شناخت کے لیے کوشاں طالبان جنگجوؤں نے سوشل میڈیا پر شدید ردعمل کے بعد اپنا مؤقف بدلا اور ان کے ترجمان ذبیح اللہ نے کہا کہ کاشا ژوان کو قتل کرنے والے دونوں جنجگو طالبان میں سے تھے اور یہ کہ ان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔

طالبان کے ترجمان نے کہا کہ قندھار کے جنوبی علاقے سے تعلق رکھنے والے کامیڈین کاشا ژوان افغان نیشنل پولیس کے بھی رکن تھے اور ان پر طالبان جنگجو کے قتل اور تشدد کے الزامات لگائے۔

نذر محمد کاشا ژوان کو مقامی کامیڈین کے طور پر جانا جاتا تھا اور وہ ٹی وی یا تھیٹر کے لیے کام نہیں کرتے تھے۔ ان کی زیادہ تر ویڈیوز ان کے محلے دار ریکارڈ کر کے ٹک ٹاک پر پوسٹ کرتے تھے۔ وہ اپنے لطیفوں یا مزاحیہ باتوں کے دوران گالیاں دیتے تھے، مزاحیہ گانے گاتے، خود پر بھی طنز کرتے اور مذاق اڑاتے۔
کاشا ژوان کے آس پاس کے لوگ ان کی ویڈیو بنانے کے لیے ان کو موضوع بتاتے یا کوئی سوال پوچھتے اور وہ جواب میں مزاحیہ انداز میں جواب دیتے۔
پاکستان میں طالبان کے حامیوں نے کاشا ژوان کے وحشت ناک قتل کے جواز پیش کیے ہیں جبکہ طالبان نے اس قتل کی انکوائری کرانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی شخص کو حراست میں لینے کے بعد طالبان کی عدالت میں پیش کیا جانا ضروری ہے۔

مبصرین طالبان کے ترجمان کے بیان کو دباؤ کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ہزاروں افراد نے لکھا ہے کہ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر داخلہ شیخ رشید کے بیانات درست نہیں کہ طالبان بدل گئے ہیں، کاشا ژوان کے بہیمانہ قتل نے ثابت کیا ہے کہ طالبان بالکل نہیں بدلے اور بندوق کی طاقت کے ذریعے اپنا ایجنڈ مسلط کرتے ہیں۔

طالبان کے ماضی پر نظر رکھنے والے مبصرین اور تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ کاشا ژوان کے قتل کے ذمہ داروں کی گرفتاری کی خبر دباؤ کم کرنے کی کوشش ہے اور طالبان اپنے جنجگوؤں کے خلاف کوئی کارروائی کرنے میں سنجیدہ نہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے