طالبان ہمارے انخلا میں رکاوٹ ڈالنے سے باز رہیں: امریکی صدر
Reading Time: < 1 minuteامریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے اپنے سفارتی عملے اور اتحادیوں کو بحفاظت نکالنے کے لیے بھیجے جانے والے تین ہزار فوجیوں کی تعداد کو بڑھا کر پانچ ہزار کر دیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق جو بائیڈن نے طالبان کو خبردار کیا کہ وہ امریکی سفارت کاروں اور دیگر اتحادیوں کو نکالنے کے مشن میں رکاوٹ ڈالنے سےباز رہیں۔
اپنی قومی سلامتی کی ٹیم کے ساتھ مشاورت کے بعد بائیڈن کا کہنا تھا کہ پانچ ہزار فوجی افغانستان سے انخلا اور امریکی مشن کے خاتمے کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے افغانستان میں تعینات کیے جائیں گے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ ’ہماری سفارتی، انٹیلیجنس اور فوجی ٹیموں کی سفارشات کی بنیاد پر میں نے پانچ ہزار فوجیوں کی افغانستان میں تعیناتی کی منظوری دے دی تاکہ ہم امریکی عملے اور دوسرے اتحادیوں کے محفوظ انخلا کو یقینی بنا سکیں۔‘
صدر بائیڈن ایک مرتبہ پھر افغانستان سے فوجی انخلا کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میں چوتھا ارمیکی صدر تھا جو کہ افغانستان میں فوجیوں کی مسلسل موجودگی کی سربراہی کر رہا ہوں۔ ان میں دو ریپبلکن اور دو ڈیموکریٹس صدور تھے مگر میں یہ پانچویں صدر کو منتقل نہیں کروں گا۔
خیال رہے طالبان نے سنیچر کو افغانستان کے تین صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا۔ طالبان نے بلخ صوبے کے دارالحکومت مزار شریف پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔
سنیچر کو ایسوسی ایٹڈ پریس نے افغان پارلیمان کے رکن کے حوالے سے بتایا کہ طالبان نے ایک بڑے حملے کے بعد مزار شریف پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔