سپریم کورٹ: کرنل انعام سے سلوک پر ریاست کی معذرت
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ نے سینیئر وکیل کرنل (ر) انعام الرحیم کی حراست سے متعلق مقدمہ نمٹا دیا ہے۔
منگل کو مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت کو وزارت دفاع کی جانب سے بتایا گیا کہ انعام الرحیم کی گرفتاری درکار نہیں۔
ریاست پاکستان کے قانونی نمائندے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عدالت میں کہا کہ کرنل (ر) انعام الرحیم کے ساتھ جو سلوک ہوا اس پر معذرت خواہ ہوں۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ان کو تشویش صرف لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی آبزرویشنز پر تھیں، عدالت نے لکھا فرد جرم عائد ہونے تک گرفتار شخص پر آرمی ایکٹ کا اطلاق نہیں ہوتا۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ گرفتار شخص کو جب چھوڑ دیا گیا تو مقدمہ غیر موثر ہو گیا۔
جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد گرفتار شخص کو چھوڑ دیا گیا ہے، اس مرحلے پر قانونی نکتے کا فیصلہ کیوں کریں۔
مقدمے کی سماعت قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
لاپتہ افراد کے مقدمات میں پیش ہونے اور آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پر مخالف قانونی رائے رکھنے والے ایڈووکیٹ کرنل انعام کو ان کے گھر سے رات گئے اغوا کیا گیا تھا۔
بعد ازاں وزارت دفاع نے ہائیکورٹ میں ان کو جاسوسی کے الزام میں حراست میں لینے کا اعتراف کیا تھا۔