نور مقدم قتل کیس: مرکزی ملزم کی والدہ کی ضمانت منظور
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ نے مرکزی ملزم ظاہر زاکر جعفر کی والدہ عصمت بی بی کو دس لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیدیا.
سپریم کورٹ نے مرکزی ملزم کی والدہ عصمت بی بی کو ضابطہ فوجداری کی شق 497 کی زیلی شق ایک کے تحت ضمانت دی.شق 497 کی زیلی شق ایک کے تحت سولہ سال سے کم عمر ملزم، خاتون یا بیمار ملزم کو ضمانت دی جا سکتی ہے جبکہ مرکزی ملزم ظاہر زاکر جعفر کے والد کی درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی گئی.
سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی.
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی.
عدالت نے ہائیکورٹ کی طرف سے ٹرائل دو ماہ میں مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن میں توسیع کی استدعا مسترد کردی.
مرکزی ملزم کے والدین کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی کہ ٹرائل چھ ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایات دی جائیں،ہمارا شفاف ٹرائل کا حق متاثر ہوگا.
جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیئے کہ کیا دنیا میں غیر شفاف ٹرائل کا بھی کوئی تصور ہے،چھوڑیں آرٹیکل دس اے کو.
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ والدین کو وقوعہ سے متعلق علم تھا،والدین نے وقوعہ روکنے کی کوشش نہیں کی،ملزم کے والدین نور مقدم کو قتل ہونے سے بچا سکتے تھے.
درخواست گزاران کے وکیل نے کہا کہ والدین سے ملزم سے کیا گفتگو ہوتی رہی یہ کسی کو علم نہیں،ہم محض تاثر کی بنیاد پر بات کر رہے ہیں. جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ حتمی فیصلہ ٹرائل کورٹ نے کرنا ہے.
سماعت کے اختتام پر جب عدالتی آرڈر میں یہ لکھوایا گیا کہ وقوعہ کے وقت مرکزی ملزم کی والدہ موقع پر موجود نہیں تھی تو اس پر مدعی مقدمہ کے وکیل شاہ خاور نے اعتراض اٹھایا.
بعدازاں عدالت نے ایڈووکیٹ شاہ خاور کے اعتراض کو درست تسلیم کرتے ہوئے عصمت بی بی کی وقوعہ کے وقت عدم موجودگی والی آبزرویشن عدالتی حکمنامے سے خذف کر دی.