اوآئی سی اجلاس، افغانستان کے لیے خصوصی اسلامک ڈیولپمنٹ فنڈ قائم
Reading Time: 2 minutesاسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل نے حسین ابراہیم طاحہ نے کہا ہے کہ رکن ملکوں نے ’افغانستان کے لیے خصوصی اسلامک ڈیولپمنٹ فنڈ قائم کیا ہے جس میں ممالک، گروپس حتیٰ کہ افراد بھی عطیات دے سکیں گے۔‘
اتوار کو اسلام آباد میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے اختتام پر تنظیم کے سیکریٹری جنرل نے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ
’گذشتہ 40 سالوں میں جب سے افغان عوام مشکلات کا شکار ہیں، یہ کانفرنس افغان معاملے پر ایک عظیم ترین ایونٹ ہے۔‘
حسین ابراہیم طحہٰ کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے فنڈ قائم کیا ہے مگر ابھی افغان حکام سے رابطے میں نہیں ہیں۔ ان سے رابطہ کر کے ان کی ضرورت کے بعد عطیات جمع کرنا شروع کر دیں گے۔‘
او آئی سی سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ’اس کانفرنس کے لیے پاکستان اور سعودی عرب کو کریڈٹ جاتا ہے۔‘
’سعودی عرب اور پاکستان کو افغان بھائیوں کے لیے کوشش کرنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’کچھ ممالک عطیہ دینا چاہ رہے تھے مگر وہ ایک قابل قبول اکاونٹ چاہتے تھے۔ وہ براہ راست عطیہ نہیں دینا چاہتے تھے بلکہ ایک مکینزم بنانا چاہتے تھے۔‘
’اب مکینزم بن گیا ہے۔ اب اکاونٹ بن جائے گا تو پھر عطیات آنا شروع ہو جائیں گے۔‘
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’ابھی افغان حکومت کو تسلیم کرنے کا وقت نہیں آیا۔‘
’آج اقوام متحدہ کے سسٹم سے اطلاع آئی ہے کہ جب سے طالبان نے حکومت سنبھالی ہے تب سے ٹیکس جمع کرنے میں کمی آئی ہے۔ جس کا مطلب ہے کرپشن میں کمی ہوئی ہے۔‘
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے کئی جگہوں پر افغانستان میں سکولز کھل گئے ہیں۔ کچھ ابھی نہیں کھلے لیکن افغان حکومت کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے اگلا مرحلہ مارچ میں آئے گا۔‘
قبل ازیں اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس میں افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے ٹرسٹ فنڈ کے قیام، کابل میں تنظیم کے مشن کو مضبوط بنانے اور افغان عوام کو خوراک کی فوری فراہمی سمیت متعدد اقدامات کی منظوری دے دی گئی ہے۔
اسلام آباد میں سعودی عرب کی جانب سے بلائے گئے اجلاس سے خطاب میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’افغانستان میں انسانی بحران پورے خطے کے استحکام کو متاثر کرے گا۔‘