متفرق خبریں

زہریلا سانپ پاکستان سے برطانیہ کس چیز میں پہنچا؟

دسمبر 23, 2021 < 1 min

زہریلا سانپ پاکستان سے برطانیہ کس چیز میں پہنچا؟

Reading Time: < 1 minute

برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں دنیا کے سب سے خطرناک سانپوں میں سے ایک وائپر کو ریسکیو کیا گیا ہے جو پاکستان سے چار ہزار میل کا سفر کر کے وہاں پہنچا تھا۔

برطانوی اخبار انڈیپینڈنٹ کے مطابق مانچسٹر میں ایک فورک لفٹ ڈرائیور نے اس سانپ کو گذشتہ ماہ جنوب مشرقی ایشیا سے آنے والے اینٹوں کے ایک ٹرک میں دیکھا۔

اس چھوٹے مگر زہریلے سانپ کو جلد ہی اینٹوں کی کمپنی کے مینجر مائیکل ریگن نے ایک باکس میں بند کردیا اور ریسکیو ادارے کو اطلاع کی گئی۔

کمپنی کے سٹاف نے اس سانپ کے بارے میں ریسرچ کی، لیکن انہیں علم نہیں تھا کہ یہ کتنا زہریلا ہے۔ وائپر کا شمار سانپوں کی ان چار اقسام میں ہوتا ہے جن کے کاٹنے سے انڈیا میں سب سے زیادہ اموات ہوئیں۔

مائیکل ریگن کا کہنا تھا کہ ’مجھے پتا تھا کہ مناسب فاصلہ رکھنا ہے، لیکن یہ علم نہیں تھا کہ کتنا زہریلا ہے‘

’اگر پیچھے مڑ کر دیکھو تو یہ اچھا کام ہوا۔ کون جانتا ہے کہ کیا ہو جاتا؟ مجھے خوشی ہے کہ وہ اب نئے گھر میں محفوظ ہے۔‘

ریسکیو ادارے ’آر ایس پی سی اے‘ کے انسپکٹر ریا کنگ کا کہنا تھا کہ انہیں پہلے لگا کہ کال جعلی ہے مگر وہ سانپ کو ریسکیو کرنے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ حیران کن بات ہے کہ وہ چار ہزار میل کا سفر کرکے یہاں پہنچا۔ اس سانپ کو بچانے سے بہت خوشی ہوئی اور مجھے امید کہ وہ نئے گھر میں محفوظ رہے گا۔‘

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے