نور مقدم قتل کیس میں ملزم کے پڑوسیوں، چوکیدار کے بیان نہیں لیے: تفتیشی افسر
Reading Time: < 1 minuteاسلام آباد میں سابق سفارتکار شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کے قتل کیس کی سماعت کے دوران تفتیشی افسر عبدالستار خان نے انکشاف کیا ہے کہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے فنگر پرنٹس جائے وقوعہ سے ملنے والے چاقو اور پستول پر نہیں پائے گئے۔
پیر کو مرکزی ملزم کے وکیل سکندر ذوالقرنین نے کیس میں پولیس کے تفتیشی افسر پر جرح کی۔
عدالت میں تفتیشی افسر نے وکیل کے سوالات کے جوابات میں بتایا کہ انہوں نے مرکزی ملزم کے کسی پڑوسی یا چوکیدار کا بیان قلمبمند کیا اور نہ ہی موقع واردات کے کسی عینی شاہد یا گواہ کو پایا گیا۔
تفتیشی افسر کے مطابق مقتولہ نور مقدم جن کپڑوں میں ملزم کے گھر سی سی ٹی وی فوٹیج میں جاتی دکھائی دیتی ہے وہ کپڑے بھی برآمد نہیں کیے جا سکے۔
تفتیشی افسر نے جرح کرنے پر وکیل کے سوال کے جواب میں بتایا کہ ‘پستول اور چاقو پر مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے فنگر پرنٹس نہیں پائے گئے جبکہ چاقو سے برآمد ہونے والا بال بھی ڈی این اے کے لیے موزوں نہیں تھا۔‘
وکیل سکندر ذوالقرنین نے سوال کیا کہ ’جب ظاہر جعفر کو گرفتار کیا گیا تو کیا اس کی پتلون پر خون کے نشانات تھے؟’
تفتیشی افسر نے بتایا کہ گرفتاری کے وقت ملزم کی پتلون پر خون نہیں لگا تھا۔
تفتیشی افسر نے اعتراف کیا کہ وہ نور مقدم کو پہلے سے نہیں جانتے تھے اور نہ ہی انہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی فوٹوگرامیٹری کی جس سے یہ تصدیق ہو سکتی کہ فوٹیج میں نظر آنے والی خاتون نور مقدم ہی تھیں۔
مرکزی ملزم کے وکیل کی جانب سے تفتیشی افسر پر جرح مکمل کرنے کے بعد اگلی سماعت پر شریک ملزمان کے وکلا پولیس افسر پر جرح کریں گے۔