ہائیکورٹ: ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کیس میں آخری ملزم بھی بری
Reading Time: 2 minutesپاکستان میں تین برس قبل قتل کی گئی ماڈل و سوشل میڈیا سیلیبرٹی قندیل بلوچ کے کیس میں سزا پانے والا آخری ملزم بھی عدالت سے بری ہو گیا۔
پیر کو لاہور ہائی کورٹ نے قندیل بلوچ قتل کیس میں مرکزی ملزم اور مقتولہ کے بھائی محمد وسیم کو بری کرنے کا حکم سنایا۔
ہائی کورٹ کے ملتان بینچ میں جسٹس سہیل ناصر نے راضی نامے اور گواہوں کے اپنے بیانات سے منحرف ہونے کی بنیاد پر ملزم کو بری کیا۔
یاد رہے کہ قندیل بلوچ کو 2016 میں 14 اور 15 جولائی کی درمیانی رات گلہ دبا کر قتل کیا گیا تھا۔
قتل میں ان کے دوبھائیوں محمد وسیم اور اسلم شاہین کو نامزد کیا گیا تھا۔ بعد ازاں مذہبی شخصیت مفتی عبدالقوی کو بھی مقدمے میں نامزد کیا گیا۔
ستمبر 2019 میں عدالت نے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے ایک بھائی اسلم شاہین اور مفتی عبدالقوی سمیت پانچ ملزمان کو بری کر دیا جبکہ محمد وسیم کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
محمد وسیم نے اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا اور وجہ قتل بہن کا خاندان کی شہرت کو نقصان پہنچانا بتایا تھا۔
مقدمے کے مدعی قندیل بلوچ کے والد نے ٹرائل کورٹ میں اپنے دونوں بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست اور بیان جمع کرایا تھا جسے عدالت ںے مسترد کر دیا تھا۔
ہائیکورٹ میں ملزم اور مقتولہ کی والدہ نے راضی نامے کا بیان حلفی جمع کروایا۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ سیشن عدالت نے فیصلے میں راضی نامے کو نظر انداز کر دیا تھا۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’مدعی اور مقتولہ کے والد وفات پا چکے ہیں۔ مقدمے کے گواہان بھی ٹرائل کورٹ میں اپنے بیانات سے منحرف ہو گئے تھے۔‘
ملزم محمد وسیم پر اپنی بہن قندیل بلوچ کا گلہ دبا کر غیرت کے نام پر قتل کرنے کا الزام تھا۔
ملزم محمد وسیم نے عدالت میں سزا ختم کرنے کی اپیل دائر کی تھی۔