ہائیکورٹ: اخباری مالک محسن بیگ پر پولیس تشدد کی رپورٹ طلب
Reading Time: 2 minutesاسلام آباد ہائیکورٹ نے زیر حراست اخباری مالک اور تجزیہ کار محسن بیگ پر تشدد کی رپورٹ کرتے ہوئے مقدمہ خارج کرنے کی ترمیمی درخواست دائر کرنے کی ہدایت کی ہے۔
جمعے کو تجزیہ کار محسن بیگ کے خلاف مقدمات خارج کرنے کی درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے کی۔
محسن بیگ کی اہلیہ کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ نہایت افسوسناک ہے کہ وزیراعظم تک اس معاملے میں شامل ہو گئے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ اس عدالت کے ماتحت جج کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے وکیل سے کہا کہ عدالت میں تو ایف آئی آر خارج کرنے کی درخواست دائر کی گئی ہے اور قانون کے مطابق ملزم کے علاوہ کوئی مقدمہ خارج کرنے کی درخواست دائر نہیں کر سکتا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست میں ترمیم کر کے لا سکتے ہیں۔
وکیل نے بتایا کہ کل تک محسن بیگ سے ملنے تک نہیں دیا جا رہا تھا، اس لیے درخواست اہلیہ نے دائر کی۔
سردار لطیف کھوسہ کے مطابق محسن بیگ پر تھانے میں بری طرح تشدد کیا گیا، عدالت نے بیلف بھیجا تو اس کو تھانے میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایس ایچ او کے کمرے میں دس سے پندرہ افراد نے مسٹر بیگ کو مارا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کسی تیسرے شخص کی درخواست پر مقدمہ خارج نہیں کیا جا سکتا، معلوم نہیں کہ ملزم خود مقدمہ خارج کرنا بھی چاہتا ہے یا نہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے محسن بیگ پر تھانے میں تشدد کی شکایت پر رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی آئی جی اسلام آباد پیر تک محسن بیگ کے ساتھ ہونے والے واقعے پر رپورٹ پیش کریں۔
محسن بیگ کی اہلیہ کے وکیل نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ایڈیشنل سیشن جج کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے جوابا کہا کہ کسی جج کو دھمکی دی جاسکتی ہے نہ ڈرایا جاسکتا ہے۔