تاحیات نااہلی، فیصل واوڈا کے وکیل کے دلائل پر چیف جسٹس مسکراتے رہے
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کا فیصلہ فوری طور پر معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی ہے۔
منگل کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اپیل کنندہ کا کنڈکٹ سب کے سامنے ہیں۔
فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجاد نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 9 مارچ کو ان کی نشست پر سینیٹ انتخاب کا شیڈول جاری ہو چکا ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ اگر عدالت اس نتیجے پر پہنچی کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ غلط تھا تو پھر سارا پروسس ختم ہو جائے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جعلی بیان حلفی جمع کرایا گیا، فیصل واوڈا کا کنڈکٹ بھی ہمارے سامنے ہے، یہ اپنی نوعیت کا منفرد کیس ہے جس میں الیکشن کمیشن نے تاحیات نااہلی کر دی۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دیکھنا یہ ہے کہ کیا الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق موجود ہے یا نہیں۔
وکیل نے کہا کہ تاحیات نااہلی ایک سیاست دان کے لیے پھانسی کی سزا ہے۔
چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ تاحیات نااہلی سزائے موت نہیں۔
فیصل واوڈا کے وکیل نے پھر کہا کہ ایک سیاست دان کے لیے تاحیات نااہلی اس کی سیاسی موت ہے.
چیف جسٹس وکیل کے دلائل پر مسکراتے رہے اور اٹارنی جنرل اور متعلقہ فریقوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن فیصل واوڈا کیس کے حتمی فیصلے تک سینیٹ نشست پر کامیاب امیدوار کا نوٹیفیکیشن جاری نہ کرے۔