روس میں خبروں کا نیا قانون، عالمی ذرائع ابلاغ نے نشریات روک دیں
Reading Time: 2 minutesدنیا کے کئی بڑے نشریاتی اداروں نے کہا ہے کہ وہ روس میں اپنے رپورٹرز کے تحفظ کے لیے رپورٹنگ معطل کر رہے ہیں۔
اس کی وجہ روس کا ایک نیا قانون بتایا گیا ہے جس میں ’جعلی خبریں‘ پھیلانے پر صحافی کو 15 سال تک قید کی سزا دی جا سکے گی۔
خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے جمعے کو کہا کہ اس نے روس میں رپورٹنگ کو عارضی طور پر روک دیا ہے۔
کینیڈین براڈکاسٹنگ کمپنی (سی بی سی) اور بلومبرگ نیوز نے بھی اعلان کیا ہے کہ ان کے صحافی روس میں کام روک رہے ہیں۔
سی این این اور سی بی ایس نیوز نے کہا کہ وہ روس میں نشریات بند کر دیں گے۔
یوکرین پر روس کے حملے کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی جس کے بعد ماسکو نے معلومات کی جنگ میں جوابی حملہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
اس کے کمیونیکیشن ریگولیٹر نے میٹا پلیٹ فارم فیس بک کو روسی میڈیا کے خلاف امتیازی سلوک کے 26 کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے بلاک کر دیا۔ تاس نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ روس نے ٹوئٹر تک رسائی کو بھی محدود کر دیا ہے۔
روسی حکام کا کہنا ہے کہ روس کے دشمنوں امریکہ اور اس کے مغربی یورپی اتحادیوں کی طرف سے غلط معلومات پھیلائی گئی ہیں تاکہ روسی عوام میں تفرقہ پیدا کیا جا سکے۔
قانون سازوں نے ضابطہ فوجداری میں ترامیم منظور کی ہیں جن کے تحت ’جعلی‘ معلومات کے پھیلاؤ پر جرمانہ یا جیل کی سزا دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے یوکرین پر حملے کے بعد روس کے خلاف پابندیوں کا مطالبہ کرنے والوں پر جرمانے بھی عائد کیے ہیں۔
نیوز ایگزیکٹیو نے کہا ہے کہ ’نیا قانون آزادانہ رپورٹنگ میں رکاوٹ بنے گا اور صحافیوں کو خطرے میں ڈالے گا۔‘
بلومبرگ کے ایڈیٹر انچیف جان مکلیتھ ویٹ نے ایک پیغام میں لکھا کہ’ضابطہ فوجداری میں تبدیلی، جو کسی بھی آزاد رپورٹر کو مکمل طور پر ایسوسی ایشن کے ذریعے مجرم میں تبدیل کرنے کے لیے مرتب کیا گیا ہے، ملک کے اندر عام صحافت کو جاری رکھنا ناممکن بنا دیتا ہے۔ ہم اپنے رپورٹروں کے ساتھ ایسا نہیں کریں گے۔‘
بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی نے کہا کہ ’نئی قانون سازی آزاد صحافت کے عمل کو مجرمانہ قرار دیتی ہے۔‘
روس نے اس سے قبل بی بی سی، وائس آف امریکہ اور ڈوئچے ویلے سمیت متعدد غیر ملکی خبر رساں اداروں کی ویب سائٹس تک رسائی یہ کہتے ہوئے روک دی تھی کہ یہ (نیوز ایجنسیز) یوکرین میں اس کی جنگ کے بارے میں غلط معلومات پھیلا رہے ہیں۔