کالم

مرد طوائف اور ایک بھیانک تجربہ

اپریل 11, 2022 3 min

مرد طوائف اور ایک بھیانک تجربہ

Reading Time: 3 minutes

شہباز شریف نے پرائم منسٹر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے، شہباز شریف ایک میڈیوکر شخص ہے اور زہانت کے ساتھ گفتگو سے عاری ہے لیکن پرائم منسٹر کے طور پر اس کی پہلی تقریر نے یہ بتا دیا ہے کہ اس سے پچھلا پرائم منسٹر کس قدر لو لیول کا تھا، کس قدر کند زہن تھا، کس قدر ڈفر تھا، کس قدر ٹاکسک اور گھٹیا انسان تھا، آج شہباز جیسا ارڈنری بندہ بھی نیازی کے مقابلے میں ملین ڈالر کا لگ رہا ہے، ایسے لگ رہا ہے کہ جیسے پرائم منسٹر کے عہدے کو نیازی کی صورت میں جو سزائے موت دی ہوی تھی آج پرائم منسٹر کے عہدے کو اس سے باعزت بری کر دیا گیا ہو.

پوری قوم بلکہ پوری دنیا نے دیکھا کہ ایک جانور نما انسان جس کو گدھا کہنا گدھے کی بھی توہین ہے نے کیسے پورے ملک کو،اس کے ڈیموکریٹک سسٹم کو کئی دن تک یرغمال بناے رکھا، اور آخر میں جو اس جانور کو لے کر اے تھے انہی کو اس کے گلے میں رسی ڈال کر اس کو چپیڑیں اور دھکے مار کر نکالنا پڑا، ایک ایسا زہنی مریض جو ہر روز نشے کی حالت میں اٹھتا اور ساری قوم کو شرمندہ کر دیتا، کبھی جرمنی کی سرحد کو جاپان سے ملاتا، کبھی خود کو خدا کی طرف سے بھیجا ہوا اس کا خاص بندہ کہتا، کبھی اپنی زبان سے روشنی کی رفتار سے بھی تیز ٹرین چلا دیتا، کبھی حضرت ابراہیم کی قوم کے وجود سے انکاری ہو جاتا، یعنی جتنا زیادہ نشہ کیا ہوتا اتنی ہی زیادہ اس سے جہالت ٹپکتی، اور اس سے بھی تکلیف دہ بات ملک کی اربن سوسائٹی میں موجود مڈل کلاس، اپر مڈل کلاس اور خاص کر کے الیٹ کلاس اس نشئی کی ان باتوں پر جھوم جھوم جاتیں، ۲۱ویں صدی کے اس دور میں ایسی کولیکٹو جہالت شائد ہی کسی اور سوسائیٹی میں موجود ہو، لیکن پاکستان میں ہر روز دیکھنے کو ملتی، چھوٹے سے لے کر بڑے تک ہر ادارہ اس نشئی نے برباد کرنے میں کوی کسر نہی چھوڑی، باجوے کے نوجوانی کے کرش نے اس قوم کو ایک میل طوائف کے ہاتھوں میں یرغمال بنا دیا، باجوے کی جوانی کے اس عشق نے جہاں پورے ملک کو ایک مرد طوائف کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا وہیں اپنے ادارے کی بھی ایسی کی تیسی کروا دی، اور جب حالات اس نہیج تک پہنچے کہ پاکستان کے دوست ملکوں چین، سعودیہ، برطانیہ، ترکی اور امریکہ نے پاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو جھنجھوڑا کہ یا ملک بچا لو یا پھر اس میل طوائف کے نخرے اٹھا لو تو تب اس میل پراسٹیٹیوٹ سے جان چھڑانے کا فیصلہ کیا گیا!

عمران نیازی نامی اس بندے کی ساری صلاحیت ایک میل طوائف سے زیادہ کچھ نہی تھی، ساری عمر اس نے میل طوائف بن کر عورتوں اور مردوں سے مالی اور دنیاوی فوائد حاصل کیے، اس کے ساڑھے تین سالہ دور میں بھی حکومت ایک طوائف کا کوٹھہ بنی رہی، اس مرد طوائف کی قیادت میں حریم شاہ سے لے کر فرح گوگی تک حکومت ایک کوٹھے کا منظر پیش کرتی رہی جہاں پر شہباز گل، فواد چوہدری، شیخ رشید، فیصل واڈا اور ان جیسے دوسرے شوقین رونقیں لگاتے اور شیخیاں بکھیرتے رہے!!

اب جب کہ اس عفریت سے اس ملک و قوم کی جان چھوٹ گئی ہے، یہ میل طوائف اب وزیراعظم تو دور کی بات کبھی کسی چھوٹے سے چھوٹے حکومتی عہدے پر بھی نہی ا سکتا، لیکن پاکستان کی ریاست کو یہ سوچنا ہو گا کہ اس نے جو سو کالڈ پڑھی لکھی ہاف ککڈ اور برین لیس اربن سوسائٹی تیار کی ہے اس کو کیسے نلی فای کرنا ہے، کیسے اس زہریلی یوتھیا قوم کو جو کہ آٹے میں نمک کے برابر ہے لیکن اربن بیسڈ ہونے اور میڈیا اور انٹرٹینمنٹ میں اپنا بے تحاشہ وجود رکھنے کی وجہ سے بہت ووکل ہے سے کیسے نپٹنا ہے، میل طوائف عمران نیازی کا گھناونا کردار تو اب ختم ہوا، یہ شخص اپنی باقی زندگی اب جنرل یحیی خان اور جنرل نیازی کی طرح اپنے مٹھی بھر جاہل یوتھیا فالورز کے لیڈر کے طور پر ہر شریف انسان پر بھونکتے ہوے گزارے گا، لیکن اصل سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس گندی اور غلاظت سے لتھڑی ایپیسوڈ سے ریاست نے کیا سیکھا ہے؟ کیا وہ اب بھی تعلیمی درسگاہوں اور میڈیا کے زریعے ایسی پڑھی لکھی جاہل یوتھ تیار کرتی رہے گی جس کے زریعے ایک مرد طوائف کو اپنا لیڈر بنا کر ملک و قوم کو دنیا میں مزاق بنا دے یا پھر ہر لیول پر تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ ایسی بیھانک صورتحال کا کبھی سامنا نا کرنا پڑے!

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے