تحفے بیچنے والا
Reading Time: 2 minutesویسے تو میں متعدد بار یہ بات دوہرا چکا ہوں کہ اصل مسئلہ کریڈیبلٹی کا ہے, پاکستان کا ہر ادارہ اپنی کریڈیبلیٹی کھو چکا ہے۔
فوج, عدلیہ, پریس, پارلیمنٹ, ڈیموکریسی, نیب, ایف آئی اے, اے این ایف یا کوئی بھی ادارہ ایسا نہیں جس پر سب لوگ یقین رکھتے ہوں۔
آج کل انصافی ایک بڑا سا ایکسرے لے کر پھر رہے ہیں کہ دیکھیں عدلیہ اور فوج نے ہمارے پچھواڑے پر انجیکشن لگا دیا ہے, اوئی اللہ بہت درد ہو رہی ہے۔
جب وہ اپنی داستان غم سنا رہے ہوتے ہیں تو مجھے ہنسی آجاتی ہے۔
وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ ان کے مقابل دو سیاسی جماعتوں کے ساتھ عدلیہ اور فوج کیا کچھ کر چکی ہے۔
ایک پارٹی کے قائد کو عدالتی قتل کے ذریعے راستے سے ہٹایا اور پھر اس کے بچوں کو باری باری قتل کروایا۔
ایک اور پارٹی کے سربراہ کو تین مرتبہ سزا دی گئی, یاد رہے کہ نواز شریف کو نیچے بیٹھ کر طیارہ اغوا کروانے کے الزام میں سزائے عمر قید سنائی گئی تھی, جلا وطن کیا گیا اور پھر بیٹے کی فرم سے تنخواہ وصولی کو گوشوارے میں ظاہر نہ کرنے پر عدالت کے ذریعے اقتدار سے نکالا گیا۔
ان دونوں جماعتوں کے مقابلے میں پی ٹی آئی کو پہنچنے والا ضرر تو ایک انجیکشن کی سوئی کے برابر بھی نہیں ۔
بہرحال پی ٹی ائی کی کلٹ کا اب تک اسٹیبلشمنٹ پر جو الزام سامنے آیا ہے وہ یہ ہے کہ انہوں نے عمران خان کا ساتھ کیوں نہیں دیا اور نیوٹرل کیوں ہوگئے, عمران خان کے سازش کے الزام کو سنجیدہ کیوں نہیں لیا
عدالتوں پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ڈپٹی اسپیکر کی غیر آئینی رولنگ کو غیر آئینی کیوں قرار دیا اور پھر رات کے وقت عمران کو من مانی کیوں نہیں کرنے دی۔
میرا ماننا ہے کہ فوج اور عدلیہ نے عمرانی مذہب کے پیروکاروں سے رعایت برتی ورنہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں لکھا جانا چاہیے تھا کہ آئین توڑنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے اور جلد ریفرنس دائر کرنے کے لئے ایک عدالتی بینچ بنا دیتی جیسا انہوں نے روز نیب کو کھینچنے اور ریفرنس کو یقینی بنانے کے لئے بنایا تھا اور فوج عوام کو وہ باتیں بتاتی جو اینٹی سٹیٹ تھیں اور جن سے پاکستان کو بہت نقصان پہنچا.
بہتر ہوتا کہ ایک سائفر کیبل سعودی عرب کی بھی کھول دی جاتی جس میں محمد بن سلمان نے سفارتکار سے کہا تھا کہ تمہارا وزیراعظم انتہائی گھٹیا انسان ہے جس نے میرا تحفہ بیچ دیا۔