کالم

عمران خان کی حکومت کیسے گری؟

اپریل 26, 2022 2 min

عمران خان کی حکومت کیسے گری؟

Reading Time: 2 minutes

ویسے تو ملکی معاملات میں سوشل میڈیا کی اہمیت میری نظر میں تو صفر سے کچھ ہی زیادہ ہوگی۔

یہاں بننے والے ٹرینڈز بس ایک آدھ دن کی مار ہوتے ہیں۔

لتا مر گئی تو سارے بس لتا پر پوسٹ کرتے نظر آتے ہیں, دو چار اوریجنل رائٹرز کی لکھی ہوئی چیزیں کاپی پیسٹ ہو رہی ہوتی ہیں۔

شاہ زیب کے کلپ کی باری آئی تو وہ دھڑا دھڑ شئیر ہونے لگا, اور اس کے بعد ٹُھس۔
یہی حال ٹوئٹرکا ہے۔

بدقسمتی سے دلیری سے بات کہنے والے بہت کم ہیں۔
ایک روایت جو شٹلر نے کثرت سے استعمال کی وہ اپنے تمام سیاسی مخالفین کو ذہنی غلام کہنے کی تھی تاکہ شٹلر کے نظریے کے خلاف بات کرنے والے لوگ لیبل ہوجائیں اور وہ بات کرنے سے ڈریں۔

میں نے اپنی تحاریر میں جتنی زیادہ شدید تنقید اسٹیبلشمنٹ کے سیاسی کردار کی کی ہے شاید ہی کچھ لوگوں نے کی ہو حالانکہ میرے اپنے قریبی دوست اور میری فیملی مجھے ڈراتی رہی کہ یہ خطرناک ہوسکتا ہے۔

میں آج کی تاریخ میں اسٹیبلشمنٹ کے اس بحران میں کردار کی کھلم کھلا تعریف کر رہا ہوں, جس نے مجھے لیبل کرنا ہے کر دے, مجھے پٹواری کا طعنہ بھی قبول ہے, جیالے کا بھی اور ذہنی غلام والی گالی بھی قبول ہے۔

میں کھل کر کہتا ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ نے ٹھیک کیا, فواد چوہدری بکواس کرتا ہے کہ ان کی حکومت اسٹبلیشمنٹ کے ساتھ تنازعات کی وجہ سے گری۔ان کی حکومت ان کی ہمہ جہت ناکامی کے باعث گری, پہلے بھی عرض کیا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ ان کی حمایت میں اس قدر دھنس چکہ تھی کہ اگر شٹلر ایک گرام بھی شٹ کر دیتا تو اسٹبلشمنٹ اسے ایک ٹن بنا کر پیش کر سکتی تھی۔

اور اگر اسٹبلشمنٹ پی ٹی آئی کے خلاف ہوتی تو آج فواد چوہدری ہی سب سے پہلے بھاگ گیا ہوتا جو اپنے ٹی وی انٹرویو میں کہہ چکا ہے میرا کوئی نظریہ نہیں, شیخ رشید جو بار بار اپنے آپ کو گیٹ نمبر چار کی پیداوار کہتا نظر آتا ہے کسی کے پاؤں میں لوٹ رہا ہوتا۔

سپریم کورٹ اگر انصاف سے کام لیتی تو ایک اوپن اینڈ شٹ کیس کے لئے قوم کے سات روز ضائع نہیں کرتی, اربوں روپے کا نقصان ان کے اس ڈیلے کی وجہ سے ہوا لیکن وہ اس کے علاوہ کیا فیصلہ دے سکتے تھے?

میرا ماننا ہے کہ عمران خان کے جلسوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا, وہ اس سے پہلے بھی اس طرح کے میلے سجا چکا ہے۔

جتھہ بندی سے حکومت تبدیل کرنے کا خیال اسی کا تھا اسے ٹرائی کرنے دیں, اس سے زیادہ متشدد گروہ لب یک کا تھا جسے باآسانی ہینڈل کر لیا گیا تھا, میرے نزدیک جلسے کرنا اس کا حق ہے لیکن اگر وہ راستے روکے تو ریاست پوری قوت سے اسے کچلے, پھر کہہ رہا ہوں کہ عمران لب یک سے زیادہ منظم اور متشدد نہیں ہوسکتا اور نہ اس کی عوامی حمایت ان جتنی ہے۔

اسٹیبلشمنٹ کے موجودہ کردار پر ان کو سیلیوٹ کرتا ہوں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے