کالم

جب سیلیکٹ نے سب مان تو

مئی 14, 2022 2 min

جب سیلیکٹ نے سب مان تو

Reading Time: 2 minutes

دیکھیے ضروری نہیں ہوتا کہ آپ لوگوں کو ہمیشہ یہ بتاتے رہیں کہ ہم درست کہہ رہے تھے۔
سیلیکٹ نے خود بتا دیا کہ وہ سیلیکٹ تھا اب ہم اپنے دلائل کیوں ضائع کریں۔
جب وہ خود کہہ رہا ہے کہ حکومت وہ خود نہیں چلا رہا تھا بلکہ کوئی اور چلا رہا تھا۔

ہم کہتے تھے کہ نیب اور عدالتیں اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ میں ہیں اسی لیے انہوں نے پانامہ جیسے عجیب و غریب فیصلے دیے تو تحریک انصاف والے غلاظت اگلنے آ جاتے تھے اور اب خود اسٹیبلشمنٹ کے سابقہ سب سے بڑے ایجنٹ نے کہا ہے تو آپ کو ماننا پڑے گا کہ یہاں سب کچھ کس کی مرضی سے ہوتا ہے۔

جب ہم کہہ رہے تھے کہ قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کے خلاف کمپین سلیکٹ کی نہیں سلیکٹر کی بیماری کی علامت ہے تو آپ رمبا سمبا شروع کر دیتے تھے لیکن پھر سلیکٹ نے خود قے کر ہی دی اور بتا دیا کہ کس کے کہنے پر ریفرنس بھیجا گیا تھا۔

اب جو سلیکٹ کہہ رہا ہے کہ وہ پنجاب میں نون کے 30 لوگوں کے ضمیر خریدنا چاہ رہا تھا لیکن اس کے اپنے ہینڈلرز نے ان 30 لوگوں کو ہینڈل کر کے منع کر دیا تو فلور کراسنگ پر آپ کی مہم بالکل ویسی ہی ہے جیسی کہ فحاشی کے خلاف سڑک پر کتا اور کتیا بہم پیوست ہو کر چلاتے ہیں۔

جب شوکت ترین کو نیوٹرلز کے پاس بھیجا گیا کہ اگر آپ نے ہماری مدد نہ کی تو جانے سے پہلے ہم معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائیں گے اور انہوں نے مدد کرنے سے انکار کیا تو سلیکٹ نے اس ملک کی قسمت سے کھیلتے ہوئے آئی ایم ایف سے کیے ہوئے تمام معاہدوں کو دوائی کی تین لکیروں میں "سُڑک” لیا تو آپ کو شرم آنی چاہیے کہ آپ ڈالر کی قیمت میں اس وقتی اضافے پر کولہے تھرکاتے نظر آ رہے ہیں۔

لیکن صاحب آپ میں شرم ہوتی تو آپ کا لیڈر اتنا بے شرم ہوتا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے