باکو ایئرپورٹ کی حسین میزبان کا غصہ
Reading Time: 3 minutesباکو ائیرپورٹ پر اترتے ہی پہلا دھچکا یہ لگا کہ یہاں کسی کو انگریزی کی الف ب بھی نہیں آتی۔ یہ لوگ صرف آذربائیجانی اور کچھ رشین زبان سمجھتے ہیں۔ ہم جیسے انگریزی کے غلام ابھی تک یہ معمہ نہیں سلجھا سکے کہ یہ لوگ بغیر انگریزی کے سروائیو اور ترقی کیسے کر رہے ہیں۔
خیر ہم نے اشاروں کی یونیورسل زبان اور گوگل ٹرانسلیٹ سے کام چلانے کی کوشش کی۔ چیک آؤٹ کر کے ابھی لاؤنج میں ہی تھے اور ٹیکسی منگوانے کیلئے اُوبر کی خدمات سرچ کر رہے تھے تو دیکھا کہ یونیفارم میں ملبوس ایک انتہائی حسین لڑکی جو جیمز بانڈ کی فلموں کی رشین ایجنٹ معلوم ہو رہی تھی، غصے بھرے ایکسپریشنز کے ساتھ ہماری طرف بڑھ رہی تھی۔ جس زور سے وہ اپنے جوتے فرش پر پٹختے ہوئے ہماری طرف آ رہی تھی، لگتا تھا آتے ہی جوڈو کراٹے کے وار سے ہمیں ڈھیر کر ڈالے گی۔ اس نے پاس آ کر درشت رشین لہجے میں آذری زبان بولی جس کی ہمیں ککھ سمجھ نہ آئی۔ تب اس نے خود ہی فون پر ٹرانسلیشن ایپ نکال کر اس کے ذریعے بتایا کہ تم لوگ یہاں نہیں رک سکتے۔ چلو فوراً نکلو یہاں سے۔ ٹرانسلیشن ایپ کے ذریعے ہی ہم نے اسے بتایا کہ ہم ٹیکسی کا بندوبست کرنا چاہتے ہیں، اس شہر میں نئے ہیں۔ آذری زبان نہیں آتی۔ ساتھ ہی چہرے پر پاکستانی معصومیت طاری کر لی۔
وہ کہنے لگی، اوکے میں آپ کی مدد کرتی ہوں۔ ہم خوش ہو گئے۔ کہ جہاز سے اترتے ساتھ ہی اتنی خوبصورت میزبانی مل گئی۔ اس نے فورا اپنے فون سے اُوبر جیسی کسی ٹیکسی سروس سے ہماری رائیڈ بک کرا دی۔ اور کہا کہ میرے فون سکرین کی تصویر لے لو اور باہرجا کر اس نمبر کی ٹیکسی کو ڈھونڈ لو، وہ آپکو ہوٹل پہنچا دے گی۔ اور اسے کیش میں ادائیگی کر دینا۔
ہم اس مدد پر سرشاری محسوس کر رہے تھے۔ اسی اثناء میں اسکے کسی کولیگ نے اسے مخاطب کیا تو وہ اسکے ساتھ بات کرنے لگی۔ اور ہم اسے مصروف سمجھ کر ائیرپورٹ سے باہر کو چل پڑے۔
ابھی گیٹ پر تھے کہ وہ لڑکی پھر پیچھے سے آواز دیتی آ گئی۔ ہم رک گئے ہمیں لگا ، لو جی ہم اُسے پسند آ گئے۔ اس نے آ کر ٹرانسلیٹ ایپ پر لکھا دکھایا کہ تم لوگوں نے میرا شکریہ ادا نہیں کیا۔ ہم نے معذرت کی اور اس کا انگریزی میں شکریہ ادا کیا۔ اور ٹرانسلیٹ ایپ پر بھی بہت بہت شکریہ لکھا۔ اس کی جھنجلاہٹ سے لگ رہا تھا کہ اسے ہمارا شکریہ پسند نہیں آیا۔ اس کا اگلا ٹرانسلیٹڈ میسج ہمیں زمین بوس کرنے کیلئے کافی تھا۔ اس نے کہا کہ کیا تم میرا شکریہ فنانشلی ادا نہیں کرو گے؟۔ او تیری خیر ۔ اتنی حسین لڑکی اور ہم سے رہنمائی کرنے کا معاوضہ مانگ رہی۔ وہ بھی ائیرپورٹ آفیشل ہوتے ہوئے۔ پہلے لگا یہ مذاق ہے، مگر وہ سنجیدہ تھی۔
ہم بھی پورے پاکستانی تھے آخر۔ آئیں بائیں شائیں کرنے لگے جیسے ہمیں اب ٹرانسلیشن ایپ کی بات بھی سمجھ نہیں آ رہی۔ اچانک اسے پھر کسی کولیگ نے آواز دی اور اسے اس کی طرف جانا پڑا۔ اور ہم موقع دیکھ کر تیزی کے ساتھ ائیرپورٹ سے باہر کھسک لیے۔
باکو (آذربائیجان) آکر سب سے پہلے کرنے والے چار کام:
1 – آذربائیجان کی کرنسی "منات”: ایک منات 117 پاکستانی روپوں یعنی 0.59 ڈالر کے برابر ہے۔ حسب ضرورت اپنے پاس رکھیں۔
2 – آذربائیجان کا سِم کارڈ: جو آپ کو ائیرپورٹ سے نہیں ملے گا، اور اگر کسی پرائیویٹ جگہ سے لینے کی کوشش کی تو 35 منات (تقریبا 4 ہزار) میں ملے گا، یا جس کے ہتھے آپ چڑھ گئے وہ حسب توفیق لوٹے گا۔ لیکن سیلولر فون کمپنی کے آفیشل فرنچائز آفس سے وہی سم 3 منات (ساڑھے تین سو) میں ملے گی۔ وہیں سے اس میں پانچ منات کا بیلنس لوڈ کریں اور 2، 3 جی بی انٹرنیٹ والا پیکیج لوڈ کریں، جس سے آپ جی پی ایس، واٹس ایپ اور دیگر رابطے کی ایپلیکیشنز چلانے کے قابل ہو جائیں گے۔
3 – بولٹ (BOLT) فون ایپلیکیش: یہ اُوبر/کریم جیسی سروس ہے۔ اور یقین مانیے آذربائیجان میں سب سے سستی شے اگر کوئی ہے تو وہ یہی ٹیکسی سروس ہے۔ 2 سے 5 منات میں آپ شہر بھر میں کہیں بھی مُوو کر سکتے ہیں۔
4 – وولٹ (WOLT) فون ایپلیکیشن: یہ فوڈ پانڈا جیسی سروس ہے۔ شہر میں کہیں بھی کھانا منگوانا ہے تو اس سے بہتر، موزوں اور سستا آپشن کوئی نہیں۔ چاہے اپنے ہوٹل/اپارٹمنٹ میں منگوائیں چاہے کسی پبلک پلیس پر۔ اس ایپ کے لیے آپ کے فون میں آذربائیجان کی سم ہونی چاہیے۔