دنیا نہ بتائے کہ افغانستان کو کیسے چلانا ہے: طالبان سپریم لیڈر
Reading Time: 2 minutesافغانستان میں طالبان کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخونزادہ نے کہا ہے کہ دنیا ان کو یہ بتانا بند کر دے کہ ملک کو کیسے چلانا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعے کو کابل میں مذہبی سکالرز کے تین روزہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ہبت اللہ نے زور دیا کہ شرعی قانون ہی ایک کامیاب اسلامی ریاست کے لیے واحد نمونہ ہے۔
طالبان کے گزشتہ سال اگست میں اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے ان کے سپریم کمانڈر کی عوامی سطح پر کوئی تصویر نہیں لی گئی اور نہ ہی ویڈیو بنائی گئی ہے۔
کابل میں جمعرات سے تین ہزار سے زائد علما اکٹھے ہیں اور کئی روز سے ہبت اللہ اخونزادہ کی آمد کے حوالے سے چہ مگوئیاں ہو رہی تھیں جبکہ میڈیا کو بھی اجتماع کی کوریج سے روک دیا گیا تھا۔
ان کے ایک گھنٹے کے طویل خطاب، جسے صرف سرکاری ریڈیو پر نشر کیا گیا، انہوں نے پوچھا کہ ’دنیا ہمارے معاملات میں مداخلت کیوں کر رہی ہے؟‘
ان کے مطابق’وہ کہتے ہیں تم یہ کیوں نہیں کرتے، تم ایسا کیوں نہیں کرتے؟ دنیا ہمارے کام میں مداخلت کیوں کرتی ہے۔‘
ماہرین کے مطابق شریعت کورٹ کے اس سابق جج کی تحریک پر آہنی گرفت ہے اور انہیں ’امیر المومنین‘ کے خطاب سے پکارا جاتا ہے۔
ان کی میٹنگ ہال آمد کے موقعے پر خوشی کا اظہار کیا گیا اور ’امارت اسلامیہ افغانستان زندہ باد‘ کے نعرے لگائے گئے۔
ہبت اللہ اخوندزادہ افغانستان میں آنے والے ہولناک زلزلے کے تقریباً ایک ہفتے بعد منظر عام پر آئے ہیں۔ زلزلے کی وجہ سے ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں بےگھر ہو گئے ہیں۔
علما کے اس اجلاس میں کوئی خاتون شامل نہیں تھی جبکہ طالبان سے وابستہ ایک ذریعے نے رواں ہفتے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ’لڑکیوں کی تعلیم جیسے مشکل مسائل، جس پر تحریک میں رائے منقسم ہے، بات کی جائے گی۔‘