پی ٹی آئی کی کامیابی، تاریخ خود کو دہرا رہی ہے؟
Reading Time: 3 minutes1977 سے 2022 تک 45 سال کا سفر
کیا تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے؟
سنہ1973 کے متفقہ آئین کے بعد مارچ 1977 میں ذوالفقار علی بھٹو بین الاقوامی معیار کے حساب سے معیشت کی ماں بھین کر چکے تھے۔ سارا ملک انتہائی ناقص معیار کا آٹا چینی راشن ڈپو سے حاصل کر رہا تھا۔ ہر تقریر میں 20 فیصد سچ میں 80 فیصد جھوٹ ملا کر بیچتے تھے۔ہاتھ اور زبان کے استعمال پر بھٹو صاحب اور جیالوں کو آج کے اہل یوتھ سے بھی برے طعنے ملتے تھے۔
فی زمانہ عقل و دانش بھٹو صاحب کو ایک اور موقع دینے پر ہرگز تیار نہیں تھی۔ لیکن جیالا اتنا چارج تھا کے ہر نیوٹرل اور منطقی بات کو کرنٹ مارتا تھا۔
اس بات کو کچھ دیر کے لئے ادھر ہی روکتے ہیں۔
یونان کی آبادی یورپین یونین میں اتنی ہی ہے کہ جتنا سونے اور چاندی پر زکوٰۃ کا نصاب، یعنی چالیسواں حصہ۔ لیکن صرف اس ملک کی معیشت کے ساتھ کی جانے والی دو نمبریاں ایسی تھیں کہ یورپ کی مشترکہ کرنسی یورو کو پاتال میں پھینکنے کے لئے کافی تھیں۔
سنہ 2014 میں یونان دیوالیہ ہو چکا تھا، عسکری بدمعاشیاں اس وقت بھی سینکڑوں ٹینکوں اور جنگی جہازوں کے آرڈر دے رہی تھیں۔ جبکہ سیاست مسلسل نظریہ نظریہ کھیل رہی تھی۔ بینکوں کے اے ٹی ایم میں چند پھوٹے سکے نہیں تھے۔ اور حکومت تنخواہیں اور پینشن دے سکنے سے بیزار تھی، کہ یورو چھاپنے کا اختیار نہیں تھا۔ یوروپین مرکزی بینک قرضے کے لئے پورا ملک گروی رکھنے اور ساری یونانی خزانہ اپنی مرکزیت میں چلانے کا کہہ رہی تھی۔ دوسرے الفاظ میں یونانی پارلیمینٹ کوئی مالی بل پیشگی منظوری کے بغیر پیش کرنے کی مجاز نہیں تھا۔ اس وقت کے وزیراعظم نے اعلانیہ کہا کہ ہم اپنی ہمیت کو گروی نہیں رکھ سکتے اور تازہ عوامی مینڈیٹ کے بغیر قطعاً کو معاہدہ نہیں کر سکتے۔ اس وقت اپوزیشن نے قدرے حقیقت پسند شہباز شریف والا نعرہ لگایا "بیگرز آر نائٹ چوزرز”
جبکہ سابقہ حکومت نے عمران خان والے "ایبسولیوٹلی ناٹ” کے نعرے پر الیکشن لڑا۔ جنوری 2015 کے الیکشن کا نتیجہ "ایبسولیوٹلی ناٹ” نے واضح اکثریت سے جیت لیا کہ ایسی معیشتوں کے لوگ اپنے "آج” کو جیتے ہیں کہ جب کل آئے گی تو دیکھیں گے۔
یورپی یونین تو پہلے ہی وزیراعظم کی حرکت پر اپنے نتھنے پھلائے بیٹھی تھی۔ الیکشن کے نتیجے کے بعد اور بپھر گئی، بہت سا وقت ضائع ہو چکا تھا۔ اپنی پرانی شرائط کو مزید سخت کیا اور قبول کرنے کے لئے ہفتے سے کم کا نوٹس دیا ورنہ ٹھڈا مار کر یورو کرنسی سے باہر۔ جس کل کی فکر نہ کی گئی اس کا آج آ چکا تھا۔ اور آج کا تقاضا تھا کے ابسولیوٹلی ناٹ پر صرف الیکشن جیتا جا سکتا ہے، ساہو کاروں سے وصولی کے میعار ہزاروں سال پرانے ہیں اور وہ بدل نہیں سکتے۔
نتیجہ یہ نکلا کہ یونان کا بھارت یعنی ترکی جو یورپی یونین کے لوشے نہ لے سکنے کی وجہ سے یونان سے کئی درجے غریب تھا صرف 2019 میں یونان کو مالی لحاظ سے کہیں پیچھے چھوڑ چکا تھا۔ آج ترکی جو اپنے نظریے کی رکھوالی میں اپنے لیرا کو لیر و لیر کر چکا ہے پھر بھی یونان سے کہیں آگے ہے۔ یونان کا قریب قریب سارا برین باقی یورپ کی جانب ڈرین ہو گیا۔
1977 کا الیکشن 9 ستاروں نے مذہبی نظریہ اور مہنگائی کے خلاف جہاد پر لڑا لیکن کرنٹ مار عوام نے سنی ان سنی کرتے ہوئے الیکشن ایبسولیوٹلی ناٹ کے حق میں پیپلز پارٹی کی ٹکٹ والے کتے کو بھی ووٹ دئے۔ کہ کل آئے گا تو دیکھا جائے گا۔ فوج نظریہ ضرورت اور امریکہ کی غلامی کو قبول کرتے ہوئے میدان میں آئی اور آج تک اپنے آپ کو اس نظریہ ضرورت سے باہر نہیں رکھ پائی۔ شروع شروع میں سوشلزم کو ترک کر کے اور افغان جہاد کے ڈالروں کے طفیل معاشی طور پر بہت کامیاب ہوئی لیکن پھر جو زوال شروع ہوا وہ آج تک سب کے سامنے ہے۔
آج بھی لوگوں نے "ایبسولیوٹلی ناٹ” کے آج کو ووٹ دئے ہیں۔ کہ کل آئے گا تو دیکھیں گے۔ جمہوریت میں نظریہ ضرورت کی کوئی گنجائش نہیں۔ نتائج جیسے بھی ہوں جولائی 1977 کو دہرائے بغیر عوام کو خود اپنے فیصلے کی فصل کاٹنے دیں۔ بیگرز آر ناٹ چوزرز پر کہے بغیر بھی عملدرآمد ہو سکتا ہے، بلکہ اس عمل کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے
1977 سے 2022 تک 45 سال کا سفر.
کیا تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے؟