کالم

عمران خان کے ماننے والوں سے دو سوال

جولائی 20, 2022 2 min

عمران خان کے ماننے والوں سے دو سوال

Reading Time: 2 minutes

وہ جو عمران خان کی ہر بات کو قانون آئین اور مورال مانتے ہیں.
ان سب سے مختلف مواقع پر کم از کم دو سال ایک سوال کرتا رہا ہوں جس کا کبھی کوئی جواب نہیں ملا.

یہ نہیں پوچھتا کہ عمران خان نے کیا کیا ہے، صرف یہ پوچھتا ہوں کہ اس نے کرنا کیا ہے؟ قوم یوتھ عمران خان کو کس پیرامیٹر پر پرکھے گی؟

صرف ایک ڈائی ہارڈ نے ایک گروپ میں جواب دیا تھا کہ
سارے کرپٹ لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچائے گا.

ویسے تو 22 کروڑ لوگوں کو یہ والی افیون نہیں دی جا سکتی لیکن بیرون ملک انصافی لوگوں میں یہ افیون کافی بکی۔ کیا وہ اس ایک پیرامیٹر پر پورا اترا؟ سسٹم خراب تھا تو کیا کوئی ایک قانون بنا؟ عمران خان کو دوبارہ حکومت مل جائے تو بھی یہی سوال وہاں کھڑا رہے گا۔

دنیا میں کوئی پراجیکٹ شروع کریں یا کوئی پراڈکٹ ڈیزائن کریں تو اس کا ایک متوقع "expected outcome” ہوتا ہے۔

ایک بچہ بھی پیدا ہوتا ہے تو چھ مہینے کی عمر تک والدین اور ماحول اس کی غیر متوقع حرکات پر خوش ہوتے ہیں. لیکن اس کے بعد اس سے متوقع کی ٹریننگ شروع کر دیتے ہیں۔ ساڑھے تین سال کی عمر میں بھی اگر بچہ غیر متوقع ہی رہے تو والدین ماہرین نفسیات کے در پر ہوتے ہیں اور اگر نہ ہوں تو والدین خود نفسیاتی سمجھے جاتے ہیں۔

اس سے پہلے کہ معاملہ واضح ہی نہ ہو ایک چھوٹی سی مثال پیش ہے.

میرے ایک دوست ہیں جن کی انجینئرنگ کی تعلیم پاکستان کی بہترین یونیورسٹی سے ہوئی ۔ماسٹر آسٹریلیا سے کیا ۔ڈاکٹریٹ کی ڈگری جرمنی سے ہوئی ۔ساری زندگی بےمثال قابلیت کی وجہ سے وظیفہ حاصل کرتے رہے ۔اس وقت اپنی ہی مادر علمی میں پروفیسر ہیں ۔
گھر والوں کے برعکس کافی مذہبی انسان ہیں ۔اور سلسلہ نقشبند یہ کےایک پیر (جو کہ ایک ریٹائرڈ میجر صاحب ہیں) کے ہاتھ پر بیعت کی ہوئی ہے ۔اور ساری زندگی ان کی اطاعت میں گزارنے کا عہد کئے ہوئے ہیں ۔

کبھی ان کی نیت میں فتور پایا نہ ان کے خلوص میں کمی دیکھی ۔ان کا کبھی کوئی سیاسی مقصد دیکھا نہ ہی ان میں کبھی انسان کے لئے نفرت دیکھی ۔
اکثر بحث مباحثہ چلتا رہتا تھا ۔

ایک دفعہ میں نے ان سے بحث سمیٹنے کے لیے دو سوال پوچھے ۔
کیا آپ اپنے ذہن سے اپنے دینی اور دنیاوی معاملات میں خود بھی سوچتے ہیں ۔
جواب ملا جی بالکل میں سوچتا ہوں ۔
اگلا سوال میں نے پیر صاحب کے متعلق کیا جنہیں وہ حضرت جی کہہ کر بلاتے تھے ۔
کہ حضرت جی میں کون سی ایسی بات جو کبھی آپ کو مل جائے تو آپ یہ کہیں کہ
"آج سے میرے اور حضرت جی کے راستے جدا ہیں”

جواب ملا میں ایسا سوچ ہی نہیں سکتا کیونکہ اس کا امکان سرے سے ہے ہی نہیں ۔

اس سے پہلے مجھے برین واش لفظ کی کبھی سمجھ نہیں آئی تھی ۔
اور اس کے بعد میں نے کبھی تعلیم اور سمجھ میں تعلق تلاش کرنے کی کوشش بھی نہیں کی ۔

اہل یوتھ کی ساری اچھی بری توقعات اپوزیشن اور عمران کے ناقدوں سے ہی جڑی ہیں۔ جبکہ عمران ان کے لئے ایسا بلیک باکس ہے کہ اس کے ہر عمل ہر حماقت کو بعد میں حق بجانب ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اپوزیشن کی ہر بات کو قانون، آئین، مورال پر پرکھتے ہیں جبکہ
عمران کی ہر بات کو قانون آئین اور مورال مانتے ہیں.

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے