عمران خان پاکستان دشمن ممالک سے بھی فنڈ لیتا رہا:راناثنااللہ
Reading Time: 2 minutesپاکستان کے وفاقی وزیرِداخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ عمران خان پاکستان کے دشمن ممالک سے بھی فنڈز لیتے رہے۔الیکشن کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں فتنہ خان ایک مستند جھوٹا انسان ہے۔
منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِداخلہ کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک بد دیانت انسان ہے، اس شخص نے خیرات کے نام پر پیسہ اکھٹا کر کے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف فارن ایڈ پارٹی ثابت ہو چکی۔ایسی پارٹی کے خلاف پندرہ روز میں ڈکلریشن جاری کرنا وفاقی حکومت کے لئے لازمی ہے۔ سپریم کورٹ کے ڈکلریشن برقرار رکھا تو یہ پارٹی ختم ہو جائے گی۔
راناثنااللہ نے کہا پی ٹی آئی نے ۳۵۱غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈز لئے۔ عمران خان پاکستان کے دشمن ممالک سے بھی فنڈز لیتے رہے۔آٹھ سال ہو گئے،پی ٹی آئی والے اس کیس میں تاخیری حربے اختیار کرتے رہے۔نو وکیل تبدیل کئے گئے۔ الیکشن کمیشن نے تمام چیزیں ریکارڈ کرنے کے بعد فیصلہ دیا ہے۔اب اس شخص کو ہمیشہ کے لئے نا اہل قرار دیا جائے۔
وزیرِداخلہ نے کہا کہ تحریک انصاف ایسی جماعت ہے جس نے دُکھی انسانیت کے نام پر رقم جمع کی اور پھر اس رقم کو ملک میں افراتفری کے لئے استعمال کیا۔یہ شخص ملک میں امن نہیں چاہتا۔یہ شخص سیاست میں نفرت بونے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ اگر کوئی جماعت فارن ایجنٹ ہے تو حکومت سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی۔ یہ حکومت کا بھی امتحان ہے اور عدلیہ کا بھی امتحان ہے۔ایک طرف نواز شریف کو بیٹے سے پیسے نہ لینے پر نا اہل کر دیا جاتا ہے۔الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد اس شخص کو ہمیشہ کیلئے نا اہل کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان شاہ اللہ آنے والے دنوں قانون کے مطابق یہ معاملات آگے بڑھیں گے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل سترہ کے تحت پارٹی بنانا ہر کسی کا حق ہے۔ یہ تاکید کی گئی کہ آمدن کے زرائع بتانے ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اس فیصلے کو موخر کرنے کے لئے نو وکیل تبدیل کئے گئے۔ الیکشن کمیشن کے سربراہ کے خلاف قراردادیں منظور کروائی گئیں۔ الیکشن کمیشن نے آئین و قانون کے مطابق رپورٹ عوام کے سامنے رکھ دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ شخص تھا جو ہر کسی کو چور چور کہتا ہے لیکن خود چور ثابت ہو گیا ہے۔اب آپ کا سیاست میں رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
وزیر قانون نےُکہا کہ آئین کے تحت پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کیلئے معاملہ سپریم کورٹ کو بھجوایا جا سکتا ہے۔