کینیائی باشندوں نے یورپی انسانی حقوق عدالت میں برطانیہ کے خلاف کیا موقف اپنایا؟
Reading Time: < 1 minuteکینیا کے باشندوں نے یورپی انسانی حقوق کی عدالت میں برطانیہ پر مقدمہ کر دیا۔
برطانوی تسلط کے دور میں کینیا کی ‘رفٹ وادی’ سے جبراً نکالے گئے عوام کے نمائندہ وکیلوں کا موقف ہے کہ برطانیہ، استبدادی انتظامیہ کے ہاتھوں نقصان اٹھانے والوں کی شکایات کو مستقل نظر انداز کر کے، یورپی انسانی حقوق سمجھوتے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ کینیا، 19 ویں صدی کے اواخر سے 1962 تک برطانوی تسلط میں رہا۔ 20 ویں صدی کے اوائل میں رفٹ وادی کے عوام کو اپنی زمینیں چھوڑنے پر مجبور کر دیا گیا۔
موجودہ دور میں بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیاں وادی کے سب سے بڑے قصبے ‘کیریچو’ کے اطراف میں چائے کاشت کر رہی ہیں۔
مدعیوں کا کہنا ہے کہ اس وقت ، یونی لیور، ولئیم سن ٹی، فنلیز اور لپٹن جیسی دنیا کی مارکہ چائے کمپنیوں میں سے بعض ان زمینوں پر قابض ہیں اور یہاں چائے کاشت کر کے بڑے پیمانے پر منافع کما رہی ہیں۔